لوگوں کو سوشل میڈیاکے ذریعے آن لائن لوٹا جارہا ہے، احسن مشکور
پاکستان سافٹ ویئر ہائوس ایسوسی ایشن (پاشا) کے ممبر احسن مشکور نے کہا ہے کہ آئی ٹی انڈسٹری میں ہیکنگ کو مثبت اور منفی انداز میں استعمال کیا جاسکتا ہے، پاکستان میں بہت سارے گروپ ہیکنگ کو آپریٹ کر رہے ہیں، بینکوں کے اندر بھی بہت سارے فراڈ ہوتے ہیں، لوگوں کو سوشل میڈیا ٹولز استعمال کرکے آن لائن لوٹا جارہا ہے، حکومتی ادارے سو رہے ہیں۔
آج ٹی وی کے پروگرام ’دس‘ کے میزبان عمران سلطان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بینک کے ڈیٹا سے آپ کا نام اور ساری تفصیلات جان کر کال سینٹر سے آپ کو کال کی جائے گی، فراڈ کے اور بھی بہت سارے طریقے ہیں، ہیکنگ ہوتی رہے گی، تاہم اس کے دفاع کو بھی بہترکرنا پڑے گا۔
فراڈ میں استعمال ہونیوالے ٹولز کی فروخت پر پاکستان میں موجود ایک نیٹ ورک کی 39 ویب سائٹس بند
انہوں نے کہا کہ اب ایسی ڈیوائس آگئی ہیں جب آپ اپنے رجسٹرڈ موبائل نمبر سے بینک کے کال سینٹر میں کال کریں گے تو آپ کا نمبر آرہا ہوگا، ٹیکنالوجی آگے بڑھتی رہے گی اور فراڈ کی جنگ بھی چلتی رہے گی۔
احسن مشکور نے کہا ہے کہ کسی سے بھی جب فراڈ ہوتا ہے تو اندرونی وبیرونی فریقین ملے ہوئے ہوتے ہیں، آئی ٹی انڈسٹری میں لیکجز موجود ہیں، دنیا بھرمیں روک تھام کے طریقے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی ادارے میں ایچ آر کے پاس سارا ڈیٹا ہوتا ہے، لوگ پیسے دے کر ڈیٹا خریدتے ہیں، اور جب ڈیٹا مارکیٹ میں آجائے گا تو فراڈ تو ہونگے، ایسے فراڈ سے بچنے کے لئے ٹیکنالوجی کے ساتھ دیگر اقدامات بھی اٹھانا ہونگے۔
ماہر قانون ایڈووکیٹ وحید الرحمان نے کہا ہے کہ اس فراڈ میں سیکڑوں افراد متاثر ہیں، میرے پاس 41 متاثرین موجود ہیں جن کی لوٹی گئی رقم تقریبا 11کروڑ روپے ہے، سیکڑوں لوگ سامنے ہی نہیں آرہے ہیں، ان میں پڑھے لکھے لوگ، ڈاکٹر، وکیل، پولیس والے، معتبر ادارے کے لوگ بھی متاثرین میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فراڈ کے لئے سوشل میڈیا، وٹس اپ وغیرہ استعمال کیا گیا، لنک شیئر کیے جاتے تھے اور سارا آن لائن فراڈ تھا، کوئی کسی سے ملاقات تھی نہ ہی کوئی آفس تھا، جس کی وجہ سے کسی کو بھی حقیقت کاعلم نہیں تھا، سرکاری ادارے سورہے تھے، شکایات کے باوجود کسی نے کوئی ایکشن لیا نہ کوئی کارروائی کی گئی۔
چینی کمپنی ڈیپ سیک کے خوف سے امریکی قانون سازوں کا اینویڈیا چپس پر کڑی پابندی لگانے پر زور
ماہر قانون نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کی گئی، مصنوئی ذہانت کے ذریعے کام کر رہے تھے، اسٹاک مارکیٹ کی طرح ٹریڈنگ کا طریقہ کار اپنایا گیا، اسی لئے لوگ ان پر اندھا اعتماد کر رہے تھے۔
متاثرین جعلساز کمپنی میں شامل ایک فرد عزیر اعوان نے کہا ہے کہ میں گذشتہ دو برس سے اسٹاک مارکیٹ میں کام کر رہا تھا، وہاں کبھی منافع کم ملتاتھا، کبھی زیادہ ملتا تھا، میں اسٹک مارکیٹ کی معلومات رکھنے کے لئے اکثر فیس بک یا وٹس اپ پر گروپ جوائن کرتا تھا، وہیں سے ایک لنک ملا، میں نے 13لاکھ انویسٹ کئے جس میں سے مجھے کچھ نہیں ملا، میرے سارے پیسے ڈوب گئے۔
واضح رہے کہ امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹگیشن (ایف بی آئی) اورلینڈرپولیس نے ہیکنگ اور فراڈ میں استعمال ہونے ٹولز کی فروخت کرنے پر پاکستان میں موجود ایک نیٹ ورک کی 39 ویب سائٹس کو بند کردیا۔
امریکی محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کے مطابق اس پاکستانی نیٹ ورک کو صائم رضا عرف ”ہارٹ سینڈر“ چلا رہا تھا۔ اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے دوران ”ہارٹ سینڈر ڈاٹ کام“ نامی ویب سائٹ بھی بند کی گئی ہے۔
نیڈر لینڈ پولیس کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ”ہارٹ سینڈر“ نامی ایک ایسے گروہ کا نام ہے جو آن لائن فراڈ میں استعمال ہونے والے سافٹ ویئرز بنا رہا تھا۔
Comments are closed on this story.