والدین کی یہ 5 غلطیاں بچوں کو ان کا دشمن بنادیتی ہیں
بعض مرتبہ والدین وہ غلطیاں کر بیٹھتے ہیں جن کہ وجہ سے بچے انہیں اپنا دشمن سمجھنے لگتے ہیں۔ خاص طور جب بچے بڑے ہورہے ہوں تو والدین کی یہ عادتیں ان کی نظروں میں چبھنے لگتی ہیں۔
بچوں کی درست پرورش والدین کے لیے ہمیشہ چیلنجنگ رہا ہے۔ ہر والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ بہتر سے بہتر انداز میں بچوں کی تربیت کریں لیکن بعض اوقات ان سے دانستہ یا نادانستہ ایسی غلطیاں سرزرد ہو جاتی ہیں جو ان کے اور بچوں کے رشتوں میں دراڑ ڈال دیتی ہیں۔ خاص طور پر جیسے جیسے بچے بڑے ہونے لگتے ہیں ان کی سوچ اور رویوں میں تبدیلی آنے لگتی ہے۔
بچے جھوٹ کیوں بولتے ہیں؟ ماہرین سےاس عادت کو کم کرنے کی وجہ اور طریقے جانیے
عمر کے اس دور میں بچوں اوروالدین کے درمیان کئی اختلافات سامنے آنے لگتے ہیں۔ اور بعض اوقات یہ اختلافات اتنے بڑھ جاتے ہیں کی بچے والدین کو دشمن کی طرح دیکھنے لگتے ہیں۔ کئی بار والدین کی جانب سے کی جانے والی غلطیاں بھی اس کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔ جنہیں عموما والدین وقت پر سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں۔ آج والدین کی ایسی ہی کچھ غلطیوں کے بارے میں جانیں گے جس سے والدین کو ہر صورت بچنا چاہیے۔
بچوں کے جذبات کو نہ سمجھنا
بچہ جیسے جیسے بڑا ہوتا جاتا ہے اس کے اندر بہت سی تبدیلیاں ہونے لگتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں ذہنی اور جسمانی دونوں سطح پر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بچہ کئی نئی چیزوں کا تجربہ کرتا ہے ۔ اس کے اندر محبت، کشش، تناو، حسد، اور کہیں کہیں جارحیت کے جذبات بھی امنڈنے لگتے ہیں۔ جو اس دور کی نارمل کیفیت شمار کی جاتی ہے۔ لیکن جب والدین بچوں کے ان جذبات کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں تو بچوں کو والدین سے دوری کا احساس ہونے لگتا ہے
بچوں کے خشک دودھ کے ڈبے کی ڈاکٹری نسخے کے بغیر فروخت پر پابندی
حد سے زیادہ پابندی لگاناْ
بحیثیت والدین بچوں کو غلط کاموں سے روکنا آپ کا حق بھی ہے اور فرض بھی۔ لیکن والدین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ حد سے زیادہ پابندیاں لگانا بھی ٹھیک نہیں ہے اس لیے جب بچہ بڑا ہورہا ہوتو آپ کو غیر ضروری مداخلت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ان سے ہروقت اس قسم کے سوالات پوچھتے رہنا کہ آپ کہاں جارہے ہو، کس کے ساتھ جا رہے ہو اور کیوں جارہے ہو؟ بچے کو جھنجھلاہٹ میں مبتلا کرکے انہیں چڑچڑا بنا دیتا ہے۔
بچوں پر اپنی پسند مسلط کرنا
اپنے بچوں کے بارے میں خواب دیکھنا والدین کے لیے عام ہے لیکن اپنے خواب، اپنی خواہشات، اور پسند ناپسند کو والدین بچے پر مسلط کرنے لگتے ہیں۔ جس سے بچے گھٹن محسوس کرنا شروع کردیتے ہیں۔
بچہ جب بڑا ہونے لگتا پے تو اپنی شناخت بنانا چاہتا ہے۔ اسے اپنی پسند اور ناپسند کے بارے میں زیادہ آگاہی حاصل ہوجاتی ہے ایسی صورت میں والدین کا ان کے خیالات کو نظر انداز کرنااور اپنی پسند اور نا پسند ان پر مسلط کرنا بچے کے ذہن میں ان کے لیے تلخی پیدا کردیتا یے۔
بچوں کو عزت نہ دینا
اکثر والدین یہ سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں کہ اب ان کا بچہ بڑا ہورہا ہےاس کے لیے اپنی عزت نفس کی بھی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔ اگر وہ زیادہ ڈانٹ ڈپٹ کریں گے اور ان کی عزت نہیں کریں گے توان کی نظر میں آپ ولن بن سکتے ہیں اور دیکھاگیا ہے کہ ایسے حالات میں بچے بھی اپنے والدین کی عزت کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
انہیں خود فیصلہ کرنے کی آزادی دیں
والدین ہونے کے ناطے آپ اپنے بچے کے لیے کچھ اہم فیصلے کرنے کا اختیار رکھتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ انہیں زندگی میں کبھی کوئی فیصلہ لینے کا اختیار نہ ملے۔ ان کی رائے کو مدنظر نہ رکھا جائے۔
اپنے فیصلے بچے پر مسلط کر کے آپ ان سے اپنے تعلق کو کمزور کردیتے ہیں۔ یہ آپ کا فرض ہے کہ بچے کو صحیح فیصلہ کرنے کی حوصلہ افزائی کریں۔ ان کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کریں ، انہیں سمجھائیں اور پھر ان کی رضامندی کو شامل کر کے کوئی فیصلہ کریں اس طرح بچے کی فیصلہ سازی کی مشق بھی ہوجائے گی اور ان کے دل میں آپ کا احترام بھی بڑھے گا۔
Comments are closed on this story.