ڈونلڈ ٹرمپ نے طیارہ حادثے کی ذمہ داری سابق وزرائے اعظم پر ڈال دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طیارہ اور ہیلی کاپٹر حادثے کی ذمہ داری سابق وزرائے اعظم جو بائیڈن اور باراک اوباما پر ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹریفک کنٹرول کی نوکریوں کے لیے ایسے لوگوں کو بھرتی کیا جو معمولی ذہانت کے حامل تھے، ایوی ایشن سیفٹی کے لیے قابل افراد کو نامزد کیا جائے گا، ہیلی کاپٹر غلط وقت پر غلط جگہ پر موجود تھا، وقت پرخبردار نہیں کیا گیا۔
واشنگٹن کے رونالڈ ریگن ایئرپورٹ پر طیارہ اور ہیلی کاپٹرحادثے پر سوالات اٹھ گئے، رونالڈ ریگن ایئر پورٹ کے کنٹرول ٹاور میں اسٹاف کی کمی تھی، 2 کی جگہ ایک ایئرٹریفک کنٹرول تعینات تھا، طیارے میں موجود پاکستانی خاتون عسری حسین سمیت 64 افراد لقمہ اجل بنے، ہیلی کاپٹر میں موجود 3 فوجی بھی ہلاک ہوئے جبکہ 28 لاشیں نکالی جاچکیں اور بلیک باکس مل گئے۔
وائٹ ہاؤس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رونالڈ ریگن ایئرپورٹ پر طیارے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈی سی ایریا کے رونلڈ ریگن ایئرپورٹ کے قریب ایک مسافر طیارہ اور آرمی ہیلی کاپٹر کے درمیان ہونے والے تصادم میں کوئی زندہ نہیں بچا، ہم ایک قوم کے طور پر ہر اُس قیمتی جان کے لیے غمگین ہیں جو اچانک ہم سے چھین لی گئی۔
واشنگٹن: مسافر طیارہ اور ہیلی کاپٹر ہولناک تصادم کے بعد دریا میں جاگرا، 3 فوجیوں سمیت 67 افراد ہلاک
انہوں نے مزید کہا کہ حادثے کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہو سکیں، اور اس وقت یو ایس ملٹری اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ اس حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم پتہ چلا لیں گے کہ یہ تباہی کیسے ہوئی اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ایسا کچھ دوبارہ نہ ہو۔
اس سے قبل امریکی حکام نے تصدیق کی تھی کہ بدھ کی شب رونلڈ ریگن ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے اس تصادم میں کسی بھی فرد کے زندہ بچنے کا امکان نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.