چینی کمپنی ملازمین پر مہربان، 70 کروڑ کے بونس کی پیشکش، ایک بڑی شرط بھی رکھ دی
چین کی مشہور کرین بنانے والی کمپنی ہینن مائننگ کرین کمپنی لمیٹڈ نے اپنے ملازمین کو سال کے آخر میں حیرت انگیز بونس دینے کا منفرد طریقہ اپنایا۔ کمپنی نے 11 ملین ڈالر (تقریباً 70 کروڑ روپے) بطور بونس پیش کیے، مگر ایک غیر روایتی شرط کے ساتھ، ’جتنا گن سکتے ہیں، اتنا لے جائیں!‘
کمپنی نے ایک بڑی میز پر نقد رقم کے ڈھیر لگا دیے اور ملازمین کو 15 منٹ کا وقت دیا گیا کہ وہ جتنی رقم گن سکتے ہیں، وہ لے جا سکتے ہیں۔
کچھ ملازمین نے حیرت انگیز طور پر لاکھوں یوآن اپنے حصے میں لے لیے، جبکہ ایک خوش نصیب نے 100,000 یوآن (تقریباً 12.07 لاکھ روپے) جمع کر لیے۔
سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل
یہ حیرت انگیز ویڈیو چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ڈوئن اور ویبو پر وائرل ہوگئی، جس کے بعد عالمی سطح پر بھی چرچا ہوا۔ کچھ افراد نے کمپنی کی سخاوت کی تعریف کی، تو کچھ نے اسے ایک ”سرکس ایکٹ“ قرار دیتے ہوئے تنقید کی کہ یہ طریقہ ملازمین کی تذلیل کے مترادف ہے۔
چینی کمپنی نے اڑنے والی گاڑی متعارف کروا دی، قیمت کیا ہوگی؟
تعریف کرنے والوں کا کہنا تھا، ’یہ واقعی متاثر کن اور شاندار اقدام ہے!‘
تنقید کرنے والوں نے کہا: ’یہ بونس اکاؤنٹ میں ٹرانسفر بھی کیا جا سکتا تھا، اس طرح دینا مناسب نہیں۔‘
ایک صارف نے مزاحیہ انداز میں تبصرہ کیا، ’یہ کیا ’اسکویڈ گیم‘ چل رہا ہے؟‘
کمپنی کی سخاوت کی روایت
یہ پہلا موقع نہیں جب ہینن مائننگ کرین کمپنی نے اپنی سخاوت سے دنیا کو حیران کیا ہو۔ 2023 میں بھی کمپنی نے اپنے سالانہ عشائیہ میں ملازمین کو لاکھوں کا بونس دیا تھا، جس سے اس کی فراخدلی کی شہرت مزید پختہ ہوگئی۔
Comments are closed on this story.