ملتان کنٹینر دھماکا گیس کے غیرقانونی کاروبار کا شاخسانہ نکلا، تفصیلات سامنے آگئیں
ملتان میں ایل پی جی سے بھرے ٹرک میں آتشزدگی اور جانی نقصان کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے، دھماکا گیس کے غیرقانونی کاروبار کا شاخسانہ نکلا، جس کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
ذرائع کے مطابق پھٹنے والے ٹرک میں لوڈ ایل پی جی گیس میں کاربن ڈائی آکسائڈ مکس کی جا رہی تھی، قائمہ کمیٹی سینیٹ کا رجسٹرڈ ایل پی جی باوزر کے علاوہ باقی تمام باؤزر فوری بند کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
سینیٹر محمود الحسن کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ کے اجلاس میں ملتان میں ایل پی جی باوزر کے پھٹنے سے ہونے والے نقصان کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ نے کہا کہ چئیرمین اوگرا رجسڑڈ ایل پی جی باورز کی فہرست فوری ملک بھر کی پولیس کو فراہم کریں۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ حادثے میں آٹھ افراد جاں بحق اور چالیس زخمی ہوئے۔
چئیرمین اوگرا نے اس حوالے سے کہا کہ وجہ ایل پی جی میں کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کی غیرقانونی ملاوٹ ہے، اس واقعے میں دو ایل پی جی باوزر ملتان پارکو سے لاہور جا رہے تھے، ایک باوزر ڈھائی لاکھ روپے کا ہوتا ہے، مجرمان ایل پی جی باوزر میں 30 ہزار روپے کی سستی سی او ٹو گیس مکس کرتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی اراکین کی جانب سے اوگرا کی مایوس کن کارکردگی پر سخت اظہار تشویش کیا گیا۔
اس واقعے پر پولیس چیف کمشنر ملتان کا کہنا تھا کہ ملک بھر کی طرح ملتان میں غیر قانونی طور پر ایل پی جی گیس میں ملاوٹ اور دوسرے کینٹنرز بھرے جاتے ہیں، ملتان ڈویژن میں ایسے واقعات میں ملوث 1600 افراد کے خلاف ایف ائی ار درج کرائی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتیں ایسے مجرمان کو صرف 3 ہزار روپے جرمانہ کرتی ہیں، مجرمان رہا ہو کر پھر وہی کام شروع کر دیتے ہیں۔
کمشنر ملتان کا مزید کہنا تھا کہ ایل پی جی گیس کے غیرقانونی کاروبار کو روکنا اوگرا کی ذمہ داری ہے، ملتان میں اوگرا کا صرف ایک افیسر اور کچھ کلرکس ہیں۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہر سال سینکڑوں افراد ایل پی جی گیس کے غیرقانونی کاروبار کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں۔
واضح رہے دو روز قبل ملتان میں انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریب گیس کنٹینر میں آگ لگنے سے پانچ افراد جاں بحق اور 39 زخمی ہوگئے تھے۔ گیس کنٹینر دھماکے کی آواز دور دراز علاقوں تک سنی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.