کرم کی صورتحال پر آج ہونے والا گرینڈ جرگہ ملتوی، مزید 6 بنکرز مسمار کردیے گئے
ضلع کرم میں آج ہونے والا گرینڈ جرگہ ملتوی کردیا گیا، جرگہ ممبران کی تعداد پوری نہ ہونے کے باعث ملتوی کیا گیا جبکہ کرم میں امن و امان کی بحالی کے سلسلے میں لوئر کرم میں مزید 6 بنکرز مسمار کردیے گئے ہیں۔ ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امن معاہدے پر عملدرآمد جاری ہے، مجموعی طور پر اب تک 16 بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں۔
ضلع کرم کی صورت حال پر آج دوبارہ کوہاٹ میں ہونے والا گرینڈ جرگہ ملتوی کردیا گیا، جرگہ ممبران کی تعداد پوری نہ ہونے کے باعث ملتوی کیا گیا۔
جرگہ ممبر وصی سید نے بتایا کہ جرگہ ممبران کی تعداد پوری ہوئی تو کل جرگہ ہوگا، کرم کے حالات قابو میں ہیں، جرگے میں مزید بنکرز کی مسماری کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔
کرم میں فریقین کے مزید 6 بنکرز کو مسمار کردیا گیا
دوسری جانب ضلع کرم میں امن معاہدے کے تحت فریقین کے مزید 6 بنکرز کو مسمار کر دیا گیا، ضلعی انتظامیہ کے مطابق خار کلی اور بالش خیل میں متحارب فریقین کے 3،3 بنکرز کو دھماکا خیز مواد کے ذریعے تباہ کیا گیا۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق، حالیہ کارروائی کے بعد مجموعی طور پر 16 بنکرز مسمار کیے جا چکے ہیں جوکہ مقامی قبائل کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، فریقین کے درمیان طے پانے والے 14 نکاتی امن معاہدے کے تحت عملی اقدامات جاری ہیں، ان اقدامات میں بنکرز کا خاتمہ، اسلحے کی نمائش پر پابندی اور علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ کوششیں شامل ہیں۔
کارروائیاں تمام فریقین کی مشاورت سے کی جارہی ہیں تاکہ علاقے میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جا سکے۔ مقامی عمائدین اور امن جرگے بھی اس عمل میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ معاہدے کے تمام نکات پر موثر عملدرآمد ممکن بنایا جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے مزید عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
اس حوالے سے ضلعی حکام نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کریں اور کسی بھی قسم کی خلاف ورزی سے گریز کریں تاکہ علاقے میں مستقل بنیادوں پر امن قائم کیا جا سکے۔
لوئر کرم میں بنکرز کے مسمار کیے جانے کا عمل امن کے قیام کی جانب ایک مثبت قدم ہے، ضلعی انتظامیہ، مقامی قبائل، اور جرگوں کی مشترکہ کوششیں علاقے میں دیرپا امن کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں، اگر فریقین معاہدے پر عمل پیرا رہتے ہیں تو مستقبل میں تنازعات کے مکمل خاتمے اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ممکن ہو سکتا ہے۔
کرم میں امن و امان کی صورت حال، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا
کرم میں امن و امان کی صورت حال بگڑنے کے باعث چار ماہ سے مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر بند ہیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ سماجی رہنما میر افضل خان کے مطابق، علاج اور سہولتوں کی کمی کے سبب بچوں سمیت مریضوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
میر افضل خان کا کہنا تھا کہ پانچ لاکھ محصور آبادی میں خوراک، ادویات اور بچوں کا دودھ تک دستیاب نہیں، اور ہفتے میں صرف محدود گاڑیوں کی دوکانواں سے لاکھوں افراد کے لیے ضروریات پوری کرنا ناممکن ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ علاقے کو آفت زدہ قرار دیے جانے کے باوجود محصور عوام کو کسی قسم کی امداد نہیں ملی۔
کرم میں مندوری کے علاقے میں قبائل نے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا جاری رکھا ہے، اور بگن میں جلائے گئے گھروں اور دوکانوں کے متاثرین کو ریلیف پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دھرنا مظاہرین نے امن معاہدے کے تحت کرم کو اسلحے سے پاک کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور اس وقت تک دھرنا جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ بگن متاثرین کے لیے آج 11 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ کیا جائے گا، جبکہ امدادی سامان اقوام متحدہ کے اداروں یونسیف، یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کی جانب سے بھیجا جا رہا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق بنکرز کی مسماری اور راستوں کو کھولنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور امن معاہدے کے چودہ نکات پر عمل درآمد جاری ہے۔
ادھر ٹل سے 12 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ کرم روانہ کر دیا گیا ہے، جس میں روز مرہ استعمال کی اشیا، سبزیاں، پھل اور بائلر شامل ہیں۔ قافلے کی سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ یہ قافلہ بگن جائے گا اور محصور عوام کے لیے امدادی سامان فراہم کرے گا۔
Comments are closed on this story.