کرم میں ادویات کی قلت کو دور کرنے میں حکومت کی مدد کرنے پر پی پی ایم اے کی تعریف
وزارتِ قومی صحت، ضوابط و ہم آہنگی (NHSR&C) نے ضلع کرم، خاص طور پر پاراچنار میں زندگی بچانے والی ادویات کی شدید قلت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (PPMA) کا شکریہ ادا کیا ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق تنظیم کو لکھے گئے ایک تعریفی خط میں وزارت نے پی پی ایم اے کی فعال اقدامات اور انسانی بحران کے وقت ضروری طبی وسائل فراہم کرنے کے عزم کو سراہا۔
ضلع کرم کو 2024 کے اواخر میں فرقہ وارانہ فسادات اور قبائلی تنازعات کی وجہ سے سنگین چیلنجز کا سامنا رہا۔ جہاں حالیہ جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جن میں کم از کم 128 بچوں کی المناک اموات بھی شامل ہیں۔ کشیدگی کے باعث سڑکوں کی ناکہ بندی نے صحت کی سہولتوں تک رسائی مزید مشکل بنا دی، جس کی وجہ سے علاقے کے کئی مکین اہم علاج سے محروم رہے۔
اس بڑھتے ہوئے بحران کے پیشِ نظر، پی پی ایم اے کے سابق چیئرمین ڈاکٹر قیصر وحید نے انکشاف کیا کہ ایسوسی ایشن کے اعلیٰ عہدیداروں نے حال ہی میں وزیر صحت اور وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے دوران پی پی ایم اے نے یقین دلایا کہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی خدشات کے باوجود ادویات کی دستیابی میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دی جائے گی۔
ڈاکٹر قیصر وحید نے کہا کہ انہوں نے ڈسٹری بیوٹرز کو ہدایت کی ہے کہ ہر قسم کی ادویات، خاص طور پر زندگی بچانے والی ادویات کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
جنوری 2025 کے اوائل میں ایک امن معاہدہ ہوا جس کا مقصد حالات کو پرامن بنانا اور مسلح جھڑپوں کا خاتمہ تھا، لیکن زمین کے تنازعات اور فرقہ وارانہ کشیدگی جیسے بنیادی مسائل کی وجہ سے خطے میں کشیدگی ابھی برقرار ہے۔ مقامی اسپتال مریضوں سے بھر گئے ہیں اور طبی وسائل کی کمی کی وجہ سے اموات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس سنگین صورتحال کے جواب میں، مقامی حکام نے اہم راستوں کو کھولنے اور ضروری سامان کی ترسیل کو بحال کرنے کے لیے گرینڈ جرگہ منعقد کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت نے ہیلی کاپٹر سروسز بھی شروع کی ہیں، جس کے ذریعے پاراچنار میں لاکھوں روپے کی مالیت کی 1,850 کلوگرام سے زائد ادویات پہنچائی جا چکی ہیں۔
انسانی امدادی کوششوں کے تسلسل کے دوران، کئی ماہرین نے حکومت، این جی اوز، اور پی پی ایم اے جیسے نجی شعبے کے شراکت داروں کے درمیان مربوط اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ متاثرہ کمیونٹیز کی مشکلات کو کم کیا جا سکے اور اس پریشان حال علاقے میں استحکام بحال کیا جا سکے۔
Comments are closed on this story.