Aaj News

جمعہ, فروری 21, 2025  
22 Shaban 1446  

ٹرمپ کیلئے کیپیٹل ہل بلڈنگ پر چڑھائی کرنے پر گرفتار افراد ٹرمپ کی معافی قبول کیوں نہیں کر رہے؟

ٹرمپ نے اپنا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد کیپیٹل ہل حملے میں ملوث افراد سمیت 1500 افراد کو معاف کر دیا ہے
شائع 27 جنوری 2025 11:44am

امریکہ میں کیپیٹل ہل بلڈنگ پر چڑھائی، توڑ پھوڑ اور فسادات میں ملوث دو افراد نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ معافی کو مسترد کر دیا ہے۔ جیسن رڈل اور پامیلا ہیملپِل کا کہنا ہے کہ انہوں نے 6 جنوری 2021 کو جو کارروائیاں کیں، وہ معافی کے لائق نہیں ہیں اور ٹرمپ کی معافی قبول کرنے سے اس پروپیگنڈے کو تقویت ملے گی کہ حملہ ”ایک پُرامن احتجاج“ تھا۔

گارجین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں 71 سالہ پامیلا ہیملپِل نے کہا کہ وہ اپنے اس کردار کی ذمہ داری لے رہی ہیں جس میں انہوں نے سابق صدر جو بائیڈن کی 2020 کے انتخابات میں فتح کی تصدیق کو روکنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ ’ٹرمپ کی معافی قبول کرنا اس پروپیگنڈے کو تقویت دے گا کہ (حملہ) ایک پُرامن احتجاج تھا‘۔

ٹرمپ کا عرب ممالک سے فلسطینی متاثرین کو غزہ سے نکال اپنے پاس رکھنے کا مطالبہ

ہیملپِل کو 2022 میں غیر قانونی مظاہرے کرنے، پکٹینگ یا پریڈ کرنے پر 60 دن قید اور تین سال کی پروبیشن کی سزا سنائی گئی تھی۔

جمعہ کو امریکی نیوی کے سابق فوجی جیسن رڈل، جنہیں 2022 میں حملے کے دوران جرائم کے اعتراف پر 90 دن قید اور 750 ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، انہوں نے بھی ہیملپِل کے خیالات کی تائید کی اور کہا کہ ٹرمپ کی معافی مسترد کرنے سے ان کی ملازمت کے امکانات میں بہتری آئے گی۔

رڈل نے نیو ہیمپشائر پبلک ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’میں مستقبل کے بارے میں سوچ رہا ہوں کہ اگر کوئی آجر میرے پس منظر کو دیکھے گا اور وہاں جرائم نظر آئیں گے تو ایک صدارتی معافی اس پر مزید توجہ دلوائے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’مجھے یقین ہے کہ یہ ٹرمپ کے حمایتیوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، لیکن میں اپنی زندگی کا باقی حصہ اس بات پر نہیں گزارنا چاہتا کہ آیا جس نوکری کے لیے میں درخواست دے رہا ہوں وہ ٹرمپ کو پسند کرتے ہیں یا نہیں۔‘

نئی ٹرمپ انتظامیہ کی افغان طالبان رہنماؤں کے سروں پر اسامہ بن لادن سے بھی بڑا انعام رکھنے کی دھمکی

عدالتی دستاویزات کے مطابق، 6 جنوری 2021 کو رڈل نے امریکی سینیٹ پارلیمنٹیرین کے دفتر میں داخل ہو کر ایک بوتل شراب پی، ایک کتاب چرائی اور کیپیٹل بلڈنگ میں نقصان پہنچایا۔

رڈل نے اس وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا، ’یہ تقریباً ایسا تھا جیسے (ٹرمپ) یہ کہنا چاہتے ہوں کہ ایسا کچھ نہیں ہوا۔ اور یہ ہوا تھا۔ میں نے وہ سب کچھ کیا، اور وہ معاف کرنے کے لائق نہیں تھا۔ میں معافی نہیں چاہتا۔ اور میں… معافی کو مسترد کرتا ہوں۔‘

رڈل نے 2006 سے 2010 تک امریکی نیوی میں خدمات انجام دیں اور اس کے بعد کئی سالوں تک اصلاحات افسر، ریسٹورنٹ سرور اور میل کیریئر کے طور پر کام کیا۔ رڈل نے اپنی ذاتی زندگی کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بحالی پذیر شرابی ہیں، لیکن کیپیٹل حملے کے دوران وہ بحالی کے عمل میں نہیں تھے۔

رڈل نے اس وقت کو یاد کیا جب انہوں نے ریپبلکن رہنما کی حمایت کرنا چھوڑ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ جیل سے باہر آئے تو ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے احتجاج کرنے کی درخواست کی، ٹرمپ اس کیس میں الزامات کا سامنا کر رہے تھے جو اسٹرومی ڈینیلز کے ساتھ خاموشی کی رقم کی ادائیگی سے متعلق تھا۔

رڈل نے کہا کہ ’مجھے یاد ہے کہ میں نے سوچا، تم کیا کر رہے ہو ٹرمپ؟ کیپیٹل فسادات کو یاد کرو؟ کسی کو تکلیف پہنچ سکتی ہے۔ تم لوگوں کو احتجاج کرنے کی کیوں کہہ رہے ہو؟‘

خیال رہے کہ 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کے خطاب کے بعد ہزاروں کی تعداد میں ان کے حامیوں نے امریکی کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ ٹرمپ نے انتخابات جیتنے کے جھوٹے دعوؤں کے ساتھ عوامی طور پر احتجاج کرنے کے لیے لوگوں کو اکسایا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل نواز پالیسی: دوہزار پاؤنڈ وزنی بموں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم

ٹرمپ پر 2020 کے انتخابات کے نتائج کو پلٹنے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، تاہم یہ کیس ٹرائل تک نہیں پہنچ سکا اور نومبر 2020 میں ٹرمپ کی فتح کے بعد اسے بند کر دیا گیا تھا۔

اب ٹرمپ نے اپنا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد 1500 افراد کو معاف کر دیا ہے، جن میں کیپیٹل پر حملے میں ملوث افراد بھی شامل تھے۔

Capitol Hill Attack

Trump Pardons