190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا کے بعد عمران اور بشریٰ بی بی کی کتنی بار ملاقات ہوئی؟ عدالت میں جواب جمع
ایک سو نوے ملین پاؤنڈز کیس میں سزا پانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جیل میں ملاقاتوں کے حوالے سے جیل حکام نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنا جواب جمع کروا دیا ہے۔
پیر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں عمران خان کی بیٹوں سے بات کرانے، ذاتی معالج سے معائنہ کروانے اور جیل سہولتوں کی فراہمی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل فیصل فرید اور جیل حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران اور بشریٰ بی بی کی بریت کیخلاف اپیل، جسٹس اعظم خان عدت کیس کی سماعت سے الگ ہوگئے
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پچھلی سماعت میں فون کالز اور ملاقاتوں سے متعلق رولز کے بارے میں سوالات کیے گئے تھے، جس پر جیل حکام نے بتایا کہ عمران خان کو 13 جنوری کو فون کال کرائی گئی تھی۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کیا ہر بار فون کال کی اجازت کے لیے درخواست دینا ضروری ہے؟
جس پر جیل حکام نے وضاحت دی کہ واٹس ایپ کالز کو رولز میں شامل کیا گیا ہے، تاہم یہ کال عدالتی حکم پر کروائی گئی۔
حکام نے یہ بھی بتایا کہ سزا سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کی دو بار ملاقات کرائی گئی۔ 17، 20 اور 23 جنوری کو ٹرائل کےدوران بھی ملاقات ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دورانِ سماعت ملاقات نہیں ہے، اسی لیے کہا تھا رپورٹ دیں، اگر ایسا ہی جواب دینا تھا تو میں سپرنٹنڈنٹ کو بلا لیتا ہوں۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو تفصیلی جواب کے ساتھ ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور انہیں 23 جنوری کے عدالتی آرڈر کو پڑھ کر آنے کی ہدایت کی۔
عدالت نے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.