اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا اعلان کردیا
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد شرح سود 12 فیصد ہوگئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے پیر کو نئے سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد معیشت میں استحکام لانا اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کمی سے قرضوں کی سہولت میں اضافہ ہوگا اور عوام کو مالی سہولت فراہم ہوگی۔
اس کے ساتھ ہی اسٹیٹ بینک نے ملک کی اقتصادی صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور آئندہ مالی سال کی حکمت عملی پر بات کی۔
اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2 فیصد کمی کردی
گورنر اسٹیٹ بینک نے دسمبر 2024 کی اقتصادی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آگئی ہے۔
گورنر کے مطابق، دسمبر 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 58 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے سرپلس رہا، جو ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔
گورنر نے مزید بتایا کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1 ارب 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا۔
اس کے ساتھ ہی گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ بھی کہا کہ ملک میں مجموعی زرمبادلہ ذخائر 16.19 ارب ڈالرز ہیں، جو ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ایک اچھا اشارہ ہیں۔
قبل ازیں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ نئے نوٹ کو کابینہ کے سامنے پیش کریں گے، 2025 میں پاکستان کا پہلا نیا نوٹ جاری ہو جائے گا، مختلف مالیت کے نوٹ بتدریج جاری ہوں گے۔
قبل ازیں، ماہرین نے امکان ظاہر کیا تھا کہ فراط زر میں کمی کے پیش نظر شرح سود میں ایک فیصد کمی متوقع ہے۔
مہنگائی کم ہونے سے شرح سود میں ایک اور بڑی کمی متوقع
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے تاکہ کاروباری سرگرمیوں کو فروغ مل سکے اور معیشت میں بہتری آئے۔
Comments are closed on this story.