پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری کرنے کیلئے ہیکرز کونسے 16 براؤزرز استعمال کر رہے ہیں؟
نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے خبردار کیا ہے کہ ہیکرز پاکستانیوں کا ڈیٹا چرانے کے لیے 16 مخصوص براؤزر ایکسٹینشنز کا استعمال کر رہے ہیں۔
نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق یہ ہیکرز ذاتی معلومات چرانا چاہتے ہیں، اس لیے سکیورٹی ایجنسی لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت دے رہی ہے۔
پاکستان کی ٹیلی کام سیکیورٹی ایجنسی نے متنبہ کیا کہ ہماری ایڈوائزری صارفین کو خبردار کرتی ہے، خاص طور پر ان لوگوں کو جو ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (VPNs) اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کرتے ہیں۔
گوگل پر لکھے گئے یہ ’6 الفاظ‘ آپ کو ہیکرز کا نشانہ بنا سکتے ہیں
ہیکرز کمپیوٹر میں خراب کوڈ شامل کرنے اور معلومات چوری کرنے کے لیے جعلی طریقے استعمال کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے ہیکرز جعلی ای میلز (فشنگ) بھیج رہے ہیں تاکہ مقبول براؤزر ایکسٹینشن کے تخلیق کاروں کو غلط کوڈ شامل کرنے کے لیے دھوکہ دے سکیں۔ پھر یہ کوڈ ان ایکسٹینشنز کا استعمال کرنے والے لوگوں سے ذاتی معلومات چرا سکتا ہے۔
روسی ہیکرز دنیا بھر کے حکمرانوں کے واٹس ایپ اکاؤنٹس کو نشانہ بنانے لگے
اس کے لیے کم از کم 16 ایکسٹینشنز بشمول کچھ VPNs اور AI چیٹ بوٹس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ چند ایکسٹینشنز کے نام درج ذیل ہیں۔
1- AI Assistant – ChatGPT and Gemini for Chrome
2- Bard AI Chat Extension
3- GPT 4 Summary with OpenAI
4- Search CoPilot AI Assistant for Chrome
5- Wayin AI
6- VPNCity
7- Internet VPN
8- Vidniz Flex Video Recorder
9- VidHelper Video Downloader
10- Bookmark Favicon Changer
11- UVoice
12- Reader Mode
13- Parrot Talks
14- Primus
15- Trackker – Online Keylogger Tool
16- AI Shop Buddy
نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ کی ایڈوائزری تجویز کرتی ہے کہ۔
اوپر دی گئیے ایکسٹینشن سے پرہیز کریں اور اچھی طرح سے معروف آپشنز کا استعمال کریں۔
صرف قابل اعتماد ایکسٹینشنز انسٹال کریں۔
درجہ بندیوں کو پڑھیں اور ان کا جائزہ لیں۔
جہاں ممکن ہو غیر ضروری اجازت کے آپشنز کو محدود کریں۔
ایکسٹینشن کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کریں۔
غیر استعمال شدہ ایکسٹینشنز کو ہٹا دیں۔
معروف اور لائسنس یافتہ اینٹی وائرس سافٹ ویئر استعمال کریں۔
مفت ایکسٹینشن سے ہوشیار رہیں
اپنے کمپیوٹر کی سرگرمی اور ڈیٹا کے استعمال پر نظر رکھیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کچھ بھی غیر معمولی تو نہیں ہو رہا ہے۔
Comments are closed on this story.