نئی ٹرمپ انتظامیہ کی افغان طالبان رہنماؤں کے سروں پر اسامہ بن لادن سے بھی بڑا انعام رکھنے کی دھمکی
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے افغانستان کے طالبان رہنماؤں کے سروں پر انعامات کی دھمکی دی ہے۔
مارک روبیو نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس بات کا امکان ہے افغانستان میں طالبان کے زیر حراست امریکی شہریوں کی تعداد اس سے زیادہ ہو جتنی پہلے اخذ کی گئی تھی۔
یہ دھمکی افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت کی جانب سے کی گئی ایک آخری کارروائی کے چند دن بعد سامنے آئی ہے، جس میں قیدیوں کے تبادلے کی بات کی گئی تھی۔
گرین لینڈ خریدنے کی بات پر ٹرمپ اور ڈنمارک کے وزیراعظم کے درمیان ٹیلی فون پر تلخ کلامی
اے ایف پی کے مطابق نئے امریکی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پر ایک سخت انتباہ جاری کیا، جس میں انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انداز میں بیان بازی کی۔
روبیو نے ایکس پر لکھا، ’صرف یہ سن کر کہ طالبان نے اس سے زیادہ امریکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے جتنا ہم نے سوچا تھا، اگر یہ سچ ہے تو ہمیں فوری طور پر ان کے سرکردہ رہنماؤں پر بہت بڑا انعام رکھنا ہوگا، شاید اس سے بھی بڑا انعام جو اسامہ بن لادن کے لیے تھا۔‘
امریکی وزیر دفاع کی نامزدگی سینیٹ سے بمشکل منظور
روبیو نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کون سے امریکی شہری ہیں جو طالبان نے حراست میں ہو سکتے ہیں، تاہم ایسی رپورٹس موجود ہیں جن میں طویل عرصے سے لاپتہ امریکیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ معاہدے کے تحت، طالبان نے افغانستان میں حراست میں لیے گئے معروف امریکی شہری ریان کاربیٹ کو رہا کر دیا تھا، جو اپنے خاندان کے ساتھ افغانستان میں رہ رہے تھے اور اگست 2022 میں پکڑے گئے تھے۔ اسی طرح، ولیم میک کینٹی کو بھی رہا کیا گیا، جن کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔
امریکہ نے بدلے میں خان محمد کو رہا کیا، جو کیلیفورنیا کی جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔ خان محمد پر افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے کے لیے راکٹوں کی تلاش کا الزام تھا اور وہ ہیروئن اور افیون کی سمگلنگ میں بھی ملوث تھے۔
جے ایف کینیڈی کے قتل کی خفیہ دستاویزات سامنے لانے کا حکم دے دیا ہے، ٹرمپ
یاد رہے کہ امریکہ نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے فوراً بعد اسامہ بن لادن کو پکڑنے یا ہلاک کرنے کے لیے 25 ملین ڈالر کے انعام کی پیشکش کی تھی، اور بعد میں کانگریس نے سیکرٹری آف اسٹیٹ کو 50 ملین ڈالر تک کی پیشکش کرنے کا اختیار دیا تھا۔
تاہم، یہ نہیں معلوم کہ پاکستان میں امریکی آپریشن کے دوران مارے جانے والے اسامہ بن لادن کا انعام کس کو ملا۔
Comments are closed on this story.