Aaj News

پیر, مارچ 31, 2025  
01 Shawwal 1446  

سیف علی خان کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد کا پاکستان سے کیا تعلق ؟

عدالتی فیصلے کے بعد ان جائیدادوں کو 'اینیمی پراپرٹی ایکٹ 1968' کے تحت ریاست کی تحویل میں لیے جانے کا خطرہ
اپ ڈیٹ 25 جنوری 2025 09:30pm

بالی وڈ کے مشہور اداکار سیف علی خان چاقو کے حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد صحیح طرح صحتیاب بھی نہ ہونے پائے ایک اور مشکل نے انہیں آلیا اور وہ ایک بڑی قانونی مشکل میں پھنس گئے ہیں۔ مدھیہ پردیش کی ایک عدالت نے پٹودی خاندان کی 15 ہزار کروڑ مالیت کی جائیدادوں پر حکم امتناع ختم کر دیا ہے، جس کے بعد ان کے وراثتی اثاثوں پر حکومت کے قبضے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

ان کی جائیدادوں میں سیف علی خان کے بچپن کا مسکن فلیگ اسٹاف ہاؤس، نورالصباح پیلس، دارالسلام، حبیبی کا بنگلہ، احمد آباد پیلس اور دیگر قیمتی اثاثے شامل ہیں۔

سیف علی خان کی 15 ہزار کروڑ کی جائیداد اصل میں کیا ہے؟ اسے ”دشمن کی جائیداد“ کیوں قرار دیا گیا ہے، اس جائیداد کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ ہم ان سوالات کے بارے میں تفصیل سے جاننے کی کوشش کریں گے۔

پٹودی خاندان کی ایک بیٹی پاکستان منتقل

ہندوستان کے آزاد ہونے سے پہلے بھوپال ایک شاہی ریاست تھی۔ اس وقت بھوپال کے نواب کی سب سے بڑی بیٹی عابدہ سلطان 1948 میں پاکستان چلی گئیں۔

سیف علی خان کو اسپتال پہنچانے والے رکشہ ڈرائیور کو انعام مل گیا

2015 میں بھارتی حکومت کے ”کسٹوڈین آف اینیمی پراپرٹی فار انڈیا“ نے اس زمین کو ”دشمن کی جائیداد“ قرار دیا ہے۔ اس کے بعد یہ سارا تنازع پھر سے شروع ہوا ہے۔

بھوپال پٹودی ریاست نواب خاندان کی ملکیت تھی، بھوپال ریاست کے آخری نواب حمید اللہ خان کا انتقال 1960 میں ہوا۔ اس کے بعد نواب کی تمام جائیداد ان کی بیٹیوں کی ہو گئی۔

سیف علی خان اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد منظر عام پر آگئے

ان کی بیٹیوں میں سے ایک کا نام عابدہ سلطان اور دوسری کا نام ساجدہ سلطان تھا۔ عابدہ سلطان 1950 میں ہندوستان چھوڑ کر پاکستان چلی گئی تھیں۔ ساجدہ سلطان کی شادی ریاست پٹودی کے نواب سے ہوئی تھی۔

عابدہ کا سیف علی خان کی دولت سے کیا تعلق ہے؟

عابدہ ابھی بھوپال میں ہی تھیں جب نواب حمید اللہ علی خان کی 4 فروری 1960 کو وفات ہوئی۔ ان کے سامنے یہ تجویز پیش کی گئی کہ وہ اپنی پاکستانی شہریت ترک کر کے پاکستان واپس چلی آئیں۔ انھیں بھوپال کا نواب قرار دیا جائے گا۔

صدر پاکستان نے بھی اس پر رضامندی ظاہر کی لیکن عابدہ سلطان نے اس تجویز کو ٹھکرا کر سب کچھ اپنی چھوٹی بہن (سیف علی خان کی دادی) ساجدہ سلطان کے لیے چھوڑ دیا۔

سیف علی خان پر حملے کا ملزم 2 دن بعد گرفتار

ساجدہ کی شادی پٹودی کے نواب افتخار علی خان سے ہوئی تھی۔ افتخار علی خان پٹودی بھارت کے سابق کپتان منصور علی خان پٹودی کے والد اور سیف علی خان کے دادا ہیں۔

خاندانی پس منظر

بھوپال کے آخری نواب حمید اللہ خان تھے جن کی تین بیٹیاں تھیں، نواب حمید اللہ خان کی سب سے بڑی بیٹی عابدہ سلطان 1950 میں پاکستان ہجرت کر گئیں تھی.

دوسری بیٹی ساجدہ سلطان بھارت میں ہی رہیں اور انہوں نے نواب افتخار علی خان پٹودی سے شادی کی اور ان کی جائیداد کی قانونی وارث بنیں اور یوں ساجدہ سلطان کے پوتے بالی وڈ اداکار سیف علی خان کو یہ پراپرٹی وراثت میں ملی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کہانی نے نیا رخ تب آیا جب حکومت نے عابدہ سلطان کی ہجرت پر اپنا کیس بنایا جس کے بعد حکومت نے ان جائیداد کو ’اینمی پراپرٹی‘ قرار دیا۔

سیف علی خان نے کرینہ کپور سے طلاق کا ذکر کیوں کیا

ادھر اداکار اور پٹودی خاندان کے وارث سیف علی خان نے دعویٰ کیا کہ یہ جائیداد دشمن کی ملکیت نہیں ہے بلکہ اس پر ان کا حق ہے۔ یہ معاملہ 2015 سے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں زیر سماعت تھا

13 دسمبر 2024 کو اس معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے جسٹس وویک اگروال نے سیف علی خان کے دعوے کو مسترد کر دیا۔

اس کے بعد حکومت کو پٹودی خاندان کی جائیداد حاصل کرنے کا حق دیا گیا۔ اس حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیف علی خان اور ان کے ارکان خاندان اس کیس کو 30 دن کے لیے اپیلٹ ٹریبونل میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

Saif Ali Khan

lifestyle

Indian actors

property case