صارم گمشدگی کیس؛ پوسٹ مارٹم کے نکات غیرتسلی بخش قرار، ڈی آئی جی کی تردید
نارتھ کراچی میں پراسرارطورپرسات سالہ صارم کی لاش ملنے کے واقعے میں تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ واقعاتی شواہد اورابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی ہے جبکہ ڈی آئی جی نے پوسٹ مارٹم اور واقعاتی شہادت کےحوالےسے خبرکی تردیدکی ہے۔
پولیس کے میڈیا سیل ویسٹ زون کراچی کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم اورواقعاتی شہادت میں مماثلت یا کسی اورنقطے پربات کرنا قبل ازوقت ہے۔ ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ اورہدایات پرتفتیشی ٹیم پیشہ وارانہ اندازمیں اپنا کام کررہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خبرمیں میڈیکو لیگل افسرکو سوالنامہ پرمبنی خط لکھنے کا کہا گیا ہے جس میں کو صداقت نہیں، پولیس کی جانب سے ایسا کوئی خط نہیں لکھا جارہا۔
دوسری جانب تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہےکہ تفتیشی ٹیم کوابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیرتسلی بخش ہونےکے شبہ میں میڈیکل لیگل افسرکوسوال نامہ بھیجنےکا فیصلہ کیا ہے۔
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق سوالنامہ ڈی این اےاورکیمیکل ایگزامن رپورٹ آنےکے بعد میڈیکل لیگل افسرکو بھیج دیا جائے گا۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو زیرزمین ٹینک سے صارم کی مدرسے کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی۔
خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کو صارم کے والدین نے بھی شناخت کرلیا۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کے لیے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل بھی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکڑز سے ملاقات کی تھی۔
گذشتہ روزصارم قتل کیس میں ملزم کی عدم گرفتاری اورتفتیش میں کوئی پیش رفت نہ ہونے پرمقتول صارم کے اہل خانہ اورعلاقہ مکینوں کی جانب سے نیوکراچی پاورہائوس کے قریب احتجاج بھی کیا گیا۔
قاتل کی عدم گرفتاری، صارم کے اہل خانہ اور علاقہ مکینوں کا پاور ہائوس پر احتجاج
واضح رہے کہ سات سالہ صارم سات جنوری کو پراسرارطورپرلاپتہ ہوا تھا۔
Comments are closed on this story.