Aaj News

منگل, اپريل 15, 2025  
16 Shawwal 1446  

فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو پر حملہ کرنیوالے پاکستانی کو سزا

سزاکے طور پر فرانس میں دوبارہ داخلے پر پابندی بھی عائد کردی گئی، غیر ملکی میڈیا
شائع 24 جنوری 2025 11:46am

پیرس کی عدالت نے گزشتہ روز ظہیر محمود نامی پاکستانی شہری کو 2020 میں ہفتہ وار میگزین ’چارلی ہیبڈو‘ کے دفتر کے باہر دو افراد پر گوشت بنانے میں استعمال ہونے والے تیز دھار بغدا سے حملہ کرنے کے الزام میں 30 سال قید کی سزا سنادی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ظہیر محمود کے حملے کے وقت 29 برس تھی، جسے غلط فہمی تھی کہ ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو کا دفتر اب بھی اسی عمارت میں قائم ہے۔

خیال رہے کہ چارلی ہیبڈو نے القاعدہ سے منسلک دو بندوق برداروں کے حملے کے بعد اپنے دفتر کی جگہ تبدیل کرلی تھی۔ حملہ آوروں نے میگزین آفس کے عملے کے 8 ارکان سمیت 12 افراد کو ہلاک کیا تھا۔

میگزین کی جانب سے شائع کیے گئے توہین آمیز خاکوں کے ردعمل میں 7 جنوری 2015 کو میگزین کے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا جس میں مدیر اور کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ حملہ آور دونوں بھائی بھی پولیس مقابلے میں مارے گئے تھے۔ 2015 میں ہونے والی ہلاکتوں نے فرانس کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور آزادی اظہار اور مذہب کے بارے میں ایک شدید بحث کو جنم دیا تھا۔

منیٰ میں 44 جانیں بچانے پر پاکستانی شہری کو اعلیٰ اعزاز دینے پرغور

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والا ظہیر محمود 2019 میں غیر قانونی طور پر فرانس پہنچا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پیرس عدالت نے ظہیر محمود کو قتل کی کوشش کرنے اور دہشت گردانہ سازش کا حصہ بننے کا مجرم پایا، جس کے باعث انہیں 30 سال قید کی سزا سنانے کے ساتھ دوبارہ فرانس میں داخل ہونے پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔

ظہیر محمود نے کیسے حملہ کیا تھا؟

رپورٹ کے مطابق 25 ستمبر 2020 کو صبح تقریباً 11:40 بجے ظہیر چارلی ہیبڈو کے دفتر کے پرانے پتہ پر پہنچ کر خطرناک آلہ (بغدا) سے پریمیئرز لیگنس نیوز ایجنسی کے دو ملازمین کو شدید زخمی کر دیا تھا۔

ظہیر محمود کے ساتھ پاکستان کے تعلق رکھنے والے مزید 5 دیگر افراد کا کیس بھی عدالت میں زیر سماعت تھا۔ جن پر دہشت گردی کی سازش کا حصہ بننے کا الزام تھا۔ عدالت نے ظہیر کے سہولت کاروں کو 3 سے 12 سال قید کی سزا کا اعلان کیا تھا۔

تمام ہی افراد فرانسیسی دہشت گردی کے مجرموں کی فہرست میں درج تھے۔

world

Court Order

Zaheer Mehmood