سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے توہین عدالت کا نوٹس چیلنج کردیا
سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس چیلنج کردیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے توہین عدالت کی کارروائی پر حکم امتناع جاری کرنے کی درخواست بھی کردی۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل پر 6 رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔
جسٹس جمال خان مندو خیل کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا ہے، جس میں جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس مسرت ہلالی بھی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل 27 جنوری کو سماعت کے لیے مقرر کر دی، 6 رکنی لارجر بینچ 27 جنوری دن ایک بجے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کرے گا۔
ایڈشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا
یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے بینچز اختیارات کے معاملے پر ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت شوکاز نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
سپریم کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود بینچز اختیارات کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کے معاملے پر 21 جنوری بروز منگل کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں، ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن نے نذر عباس کو او ایس ڈی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے انہیں تاحکم ثانی رجسٹرار آفس کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
دوسری جانب سپریم کورٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس سنگین غلطی کے مرتکب ہوئے، ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نے آئینی بینچ کا مقدمہ ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ایڈیشنل رجسٹرار کے ایسا کرنے سے سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا، رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کو دیکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
21 جنوری کو ہی سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر بھی چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا تھا۔
خط میں مزید لکھا تھا کہ کمیٹی، جوڈیشل آرڈر کے خلاف نہیں جاسکتی تھی اور کیس 20 جنوری کو مقرر کرنے کی پابند تھی، ہمیں کمیٹی کے فیصلے کا معلوم نہیں، پورے ہفتے کی کاز لسٹ بھی تبدیل کردی گئی اور آرڈر جاری کیے بغیر کیسز کو بینچ کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔
بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے پر جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل عباسی کا چیف جسٹس کو خط
خط میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر آفس کی ناکامی اور ادارے کی سالمیت مجروح ہوئی، عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی، بینچ کے نوٹس لینے کے دائرہ اختیار کو نہیں چھینا جاسکتا، بینچز کی آزادی کے بارے میں بھی سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالت نے آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ کیے جانے پر ایڈیشنل جوڈیشل رجسٹرار کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
بینچز کے اختیارات کا کیس آج کیوں مقرر نہیں ہوا؟ ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو شوکاز نوٹس
گزشتہ روز آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف توہین عدالت کیس ڈی لسٹ کردیا
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا، ایڈیشنل رجسٹرار کو فوری بلائیں تاکہ پتا چلے کیس کیوں نہیں مقرر ہوا۔
Comments are closed on this story.