جنوبی کوریا کے معطل صدر کی حراست میں توسیع پر حامیوں نے عدالت پر حملہ کردیا
جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے صدر یون سک یول کی حراست میں مزید 20 دن کی توسیع کی جس کے شہری طیش میں آگئے اور انہوں نے عدالت پر ہی دھاوا بول دیا
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جنوبی کورین عدالت کے اس فیصلے پر لوگوں نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور صدر یون سک یول کے سینکڑوں حامیوں کی طرف سے شدید احتجاج کو جنم دیا، شہری عدالت کی کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور فرنیچر کو بھی نقصان پہنچایا۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول ملک کے پہلے موجودہ صدر ہیں جنہیں گرفتار کیا گیا۔ انہیں گزشتہ برس 3 دسمبر کو مارشل لاء کے نفاذ کے اعلان کے بعد کیا گیا۔
مارشل لا لگانے کی کوشش کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر گرفتار
رپورٹ کے مطابق عدالت پر حملے کے الزام میں پولیس نے 40 افراد کو گرفتار کیا جبکہ اس دوران 40 لوگوں کو معمولی زخم بھی آئے جنہیں طبی امداد دی گئی ہے۔
جنوبی کوریا کے تفتیش کاروں نے سیول کی ایک عدالت سے صدر یون سک یول کی نظر بندی کی مدت میں توسیع کرنے کو کہا کیونکہ انہوں نے ان کے سوالات کے جواب دینے سے انکار کر دیا تھا۔
جنوبی کوریا کے صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک کامیاب
ملک میں مارشل لا لگانے پر معطل صدر یون سک کو 4 دن قبل تحقیقات کے لیے حراست میں لیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل یون سک یول کے حامی ان کی گرفتاری میں بھی رکاوٹ بنے ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.