کراچی: 11 دن سے لاپتہ 7 سالہ صارم کی لاش واٹر ٹینک سے برآمد، ’پولیس خاندان کی کردار کشی کرتی رہی‘
شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں 11 روز سے لاپتہ سات سالہ صارم کی لاش گھر کے قریب ٹینک سے مل گئی۔ تاہم واٹر ٹینک سے ملنے والی لاش دو سے تین روز پرانی معلوم ہوتی ہے جس کے بعد سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب صارم کے خاندان کی خواتین کا کہنا ہے کہ پولیس بچے کو ڈھونڈنے کے بجائے خاندان کی کردار کشی کرتی رہی، بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق صارم 11 روز قبل پراسرار طور پر لاپتہ ہوا تھا، جس کی تلاش جاری تھی۔
پولیس نے بتایا کہ واٹر ٹینک پر ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا رکھا ہوا تھا، بچہ حادثاتی طور پر گرا یا کسی نے پھینکا اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
خرچہ نہ دینے پر بیوی نے بیٹے کے ساتھ مل کر شوہر کو قتل کردیا
بچے کی لاش دیکھ کر والدہ شدت غم سے نڈھال ہیں۔
اہل محلہ کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹینک کو دوبار چیک کیا تھا، ممکن ہے وقت گزرنے کے ساتھ لاش اوپر آئی ہو اور جب ٹینک چیک کیا ہو تب لاش پانی میں ڈوبی ہوئی ہو۔
اہل محلہ کا کہنا ہے کہ بظاہر بچے کے ساتھ کوئی زیادتی نظر نہیں آرہی، بچہ جیسے کپڑے پہنے ہوا تھا ویسے ہی مردہ حالت میں پانی کے ٹینک سے برآمد ہوا ہے۔
صارم کی لاش کو پولیس کارروائی کے بعد عباسی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
آج نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ جس واٹر ٹینک سے لاش ملی ہے اسے کئی بار چیک کیا گیا تھا اور صارم یا اس کی لاش وہاں موجود نہیں تھی۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چھیپا کے رضاکار کا کہنا تھا کہ لاش دو سے تین دن پرانی ہے۔
ایس ایس پی انیل حیدر کا کہنا تھا کہ بچے کو قتل کے بعد ٹینک میں پھینکا گیا یا یہ حادثہ ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ہی کچھ کہا جاسکے گا۔
خاندان کے ذرائع کے مطابق بچے کے والدین کو تاوان کا پیغام بھی موصول ہوا تھا۔
صارم گھر سے مدرسے گیا تھا اور اس کی تلاش کے دوران پولیس نے ٹینک کی تلاشی بھی لی تھی۔
ادھر آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صارم کی خالہ پھٹ پڑیں۔ انہوں نے کہاکہ ’پولیس صرف ہمارا خاندان چیک کر رہی ہے، اس کو کیوں طلاق ہوئی، اس نے کیوں بچہ پیدا کیا، تمہارے ساتھ صارم کا کیا تعلق تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے مردوں کو پولیس بار بار بلاتی رہی، ہمارے فون ٹیپ ہوتے رہے۔
دوسری جانب کراچی میں بچوں کے اغوا اور لاپتہ ہونے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، رواں سال پانچ بچے لاپتہ ہوئے، جن میں سے دو گھر واپس آگئے۔ گزشتہ برس بھی سات سو بچے لاپتہ ہوئے جن میں بیس بچے تاحال بازیاب نہ ہوسکے۔
ان میں لڑکوں کی تعداد زیادہ ہے جو کہ تشویشناک امر ہے، لاپتہ بچوں کے حوالے سے کام کرنے والی روشنی این جی او کے سربراہ کہتے ہیں کہ لاپتہ بچوں کی ایف آئی آر ترجیحی بنیادوں پر درج کی جانا چاہیئے۔
گجرات کی بیوہ ماں کا 18 سالہ بیٹا مراکش کشتی سانحے میں جاں بحق
بارہ سال سے زائد عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرے میں قرار دیا جاتا ہے، اگر بچہ دو تین روز میں نہ ملے تو اسے خطرے میں ہی سمجھا جاتا ہے۔
اغوا اور لاپتہ ہونے والوں بچوں کے بڑھتے ہوئے واقعات میں سب سے اہم ضرورت ہے کہ محکمہ تفتیش کے اہلکاروں کو جدید تقاضوں کے مطابق تربیت دی جائے۔
علاوہ ازیں عباسی شہید اسپتال میں ننھے صارم کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا۔ پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران بچے کے جسم پر زخموں کے کئی نشانات پائے گئے۔
ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا تھا کہ زیر زمین واٹر ٹینک سے نکالی گئی بچے کی لاش عباسی اسپتال منتقل کی گئی تھی، پوسٹ مارٹم کے دوران ضروری نمونے حاصل کر لئے گئے، بچے کی حتمی وجہ موت کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ آنے پر واضح ہوگی۔
Comments are closed on this story.