وزیراعظم کا کمزور یا غلط بنیادوں پر کیسز بنانے والے ایف بی آر افسران کو سزا دینے کا حکم
وزیرِاعظم شہباز شریف نے محصولات سے متعلق کیسز کا فارنزک آڈٹ کروانے کی ہدایت کردی اور کمزور یا غلط بنیادوں پر کیسز بنانے والے ایف بی آر افسران کو سزا دینے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایف بی آر کے محصولات کے حوالے سے زیر التوا کیسز پر جائزہ اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں وفاقی وزیرِ برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، چیئرمین ایف بی آر اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ محصولات کے تمام کیسز کو جلد سے جلد نمٹانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، ٹیکس محصولات سے متعلق کیسز میں ایف بی آر کی جانب سے اچھی شہرت کے حامل وکلا کی خدمات لی جائیں، ایف بی آر کے نظام میں تیزی سے اصلاحات نافذ کر رہے ہیں، الحمد للہ ایف بی آر میں اصلاحات کے مثبت نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
شہباز شریف نے محصولات کے حوالے سے کیسز کا فرانزک آڈٹ کروانے کی ہدایت کی اور کہا کہ ایسے افسران جو کمزور یا غلط بنیادوں پر کیسز بنانے میں ملوث پائے گئے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ایسے افسران جنہوں نے دیانتداری اور محنت سے میرٹ پر کیسز بنائے ان کو خصوصی انعام سے نوازا جائے۔
اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت کے بعد اچھی شہرت کے وکلا کو پینل پر لانے سے جولائی تا دسمبر 2024 ہائی کورٹ میں 586 کیسز جبکہ سپریم کورٹ میں 637 زیر التواء کیسز نمٹائے گئے۔
اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ ملک کی مخلتف عدالتوں اور ٹربیونلز میں 4.7 ٹریلین روپے کے 33522 کیسز اس وقت التوا کا شکار ہیں۔
اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایات کے مطابق اعلی عدالتوں کے حوالے سے ایف بی آر میں لٹیگیشن مینجمنٹ ڈیش بورڈ تیار ہوچکا جبکہ وزارت قانون و انصاف میں ٹیکس ٹربیونلز مینجمنٹ سسٹم کی تیاری بھی حتمی مراحل میں ہے جس کا اجرا جلد کر دیا جائے گا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے زیر التواء کیسز کو جلد نمٹانے کیلئے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت کردی۔