مراکش میں تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک
مغربی افریقہ کے راستے اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا ہے، جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوئے ہیں۔
میڈرڈ اور ناوارا میں مقیم گروپ نے بتایا کہ مراکش کے حکام نے بدھ کے روز ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا جو موریطانیہ سے 2 جنوری کو روانہ ہوئی تھی اور اس میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے۔
مراکشی حکام کے مطابق کشتی کے حادثے کی وجوہات ابھی تک واضح نہیں ہو سکیں تاہم یہ واقعہ تارکین وطن کے لیے ایک اور دل دہلا دینے والا حادثہ بن کر سامنے آیا ہے۔
اسپین کشتی حادثہ : 12 پاکستانیوں کو مبینہ طور پر قتل کرنے کا انکشاف
اسپین جانے والی کشتی کے 13 روزہ سفرکا دردناک اختتام ہوگیا، انسانی اسمگلرزنے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد کو سمندرکا نوالہ بنا دیا گیا ۔ بے رحموں نے پیسے نہ ملنے پر بہیمانہ طریقے سےقتل عام کیا۔
رپورٹ کے مطابق کشتی دوجنوری کوافریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی جس میں 86 مسافروں میں 66 پاکستانی تھے۔
مراکشی حکام کےمطابق کشتی سے 36 افراد کوبچا لیا گیا۔ انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق کشتی بارہ جنوری کولاپتہ ہوئی تھی، ہسپانوی میری ٹائم ریسکیو کو فوری آگاہ کردیا گیا تھا۔
جاں بحق 44 پاکستانیوں میں سے 12 کاتعلق گجرات سے تھا، سیالکوٹ اور منڈی بہاؤالدین کے افراد بھی کشتی میں موجود تھے۔
زندہ بچ جانیوالے ایک نوجوانوں نے آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پیسے نہ ملنے پر کشتی کو آٹھ روز مراکش کی حدود میں کھڑا رکھا گیا۔
انسانی اسمگلرز نے کئی لوگوں کو تشدد کے بعد سمندر میں پھینکا۔ سمندرمیں کھڑی رہنے سے کشتی حادثے کا شکار ہوگئی۔ اہلخانہ کے مطابق جاں بحق افراد چارماہ قبل روانہ ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ سال 2024 کے دوران ریکارڈ 10 ہزار 457 تارکین وطن اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر مغربی افریقی ممالک جیسے موریطانیہ اور سینیگال سے کینری جزائر تک بحر اوقیانوس کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے۔
رواں مہینے یونان کے قریب بھی تین کشتیاں ڈوبی چکی ہیں جن میں 40 پاکستانی ہلاک ہوچکے ہیں، مرنے والوں کی زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
یونان کشتی حادثہ: پنجاب کا وہ گاؤں جسے strong text’ایجنٹ کا پنڈ‘ کہتے ہیں
بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے اور سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان خلاف کے سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔
انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسران بھی لپیٹ میں آئے تھے اور مبینہ سہولت کاری پر 38 افسران کو نوٹسز جاری کردیے گئے جب کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن سیالکوٹ ایئرپورٹ کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔