”دماغ کی دہی“ آکسفورڈ ڈکشنری کا سال کا منتخب لفظ قرار
آپ نے عام بول چال کی گفتگو میں ایک فقرہ سنا ہو گا، ”بھئی آج تو دماغ کی دہی بن گئی ہے۔“ یہ اردو اور پنجابی کی کٹھ بولی ہے، مگر اب اسے دنیا کی سب سے مستند ڈکشنری آکسفورڈ نے سال کا منتخب لفظ قرار دیا ہے۔
آپ نے عام بول چال کی گفتگو میں ایک فقرہ سنا ہو گا، ’بھئی آج تو دماغ کی دہی بن گئی ہے۔ یہ اردو اور پنجابی کٹھ بولی ہے مگر اب اسے دنیا کی سب سے مستند ڈکشنری آکسفورڈ نے سال کا منتخب لفظ قرار دیا ہے۔ ”دماغ کی دہی“ کو نہیں، بلکہ اس کے انگریزی مترادف، ’برین روٹ‘ کو۔ زیادہ ثقیل اردو میں ہم اسے ’ذہنی زوال‘ کہہ سکتے ہیں۔
آکسفورڈ ڈکشنری ہر سال ایک ایسے لفظ کو سال کا لفظ قرار دیتی ہے جو اس سال سب سے زیادہ زیرِ بحث رہا۔
اس سال برین روٹ چننے کا مقصد اس بات کی طرف توجہ دلانا ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ دن کا بیشتر وقت سوشل میڈیا پر ریلز اور میمز دیکھتے دیکھتے ضائع کر دیتے ہیں حتیٰ کہ نوبت یہ آ جاتی ہے کہ دماغ منتشر ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ہم کوئی پیچیدہ یا سنجیدہ کام کرنے کا قابل نہیں رہتے۔
آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق 2023 سے 2024 کے دوران اس کے استعمال میں 230 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
آکسفورڈ ڈکشنری نے اس لفظ کا انتخاب اکیلے نہیں کیا بلکہ انہوں نے ایک سروے کروایا جس میں 37 ہزار افراد نے دماغی زوال کے حق میں ووٹ دیا۔ اس کے علاوہ لینگویج ڈیٹا اور عوامی آرا کو بھی مدنظر رکھا گیا۔
ماہرین ”ذہنی زوال“ کو فکری تنزلی کے طور پر بیان کرتے ہیں، جب ہم بلاوجہ گھنٹوں بیٹھے ہوئے خالی ذہن سے اسکرولنگ کرتے چلے جاتے ہیں۔
حد سے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے اور دیگر اقسام کی سوشل میڈیا کی لت کی وجہ سے بھی ہم اس کیفیت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
برین روٹ کوئی نیا لفظ نہیں ہے بلکہ کوئی پونے دو سو سال سے انگریزی میں استعمال ہو رہا ہے، البتہ اس کی جتنی اہمیت اس وقت سامنے آئی ہے، شاید پہلے کبھی نہیں تھی۔