مارشل لا لگانے کی کوشش کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر گرفتار
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو مارشل لا کی ناکام کوشش کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری آج بروز بدھ صدارتی کمپاؤنڈ پر چھاپے کے دوران عمل میں آئی، جہاں سیکڑوں اینٹی گرافٹ تفتیش کاروں اور پولیس نے ایک ہفتے سے جاری تعطل کو ختم کرنے کی کوشش کی۔
یون سک یول، جن کا پہلے مواخذہ ہو چکا تھا، جنوبی کوریا کی تاریخ میں گرفتار ہونے والے پہلے موجودہ صدر بن گئے ہیں۔
تفتیش کاروں نے یون کی رہائش گاہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے سیڑھیوں کا استعمال کیا، جب ان کے محافظوں نے مرکزی دروازے کو بند کر دیا۔ بعد ازاں صدارتی گارڈ کے قائم مقام چیف کم سنگ ہون کو بھی گرفتار کر لیا گیا، جنہوں نے پہلی گرفتاری کی کوشش کو ناکام بنایا تھا۔
صدر یون نے ابتدائی طور پر گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، لیکن بعد میں تفتیش کاروں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے رہائش گاہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے وکیل کے مطابق، یون نے ’سنگین واقعے‘ کو روکنے کے لیے کرپشن انویسٹی گیشن آفس میں پیش ہونے پر رضامندی ظاہر کی۔
تفتیش کاروں نے تصدیق کی کہ وارنٹ گرفتاری پر آج صبح 10:33 بجے عمل کیا گیا۔ یون سک یول پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ ماہ مارشل لا کے ذریعے مختصرمدت کے لیے اقتدار پر قبضہ کیا، جس نے ملک کو دہائیوں میں بدترین سیاسی بحران میں مبتلا کر دیا۔
سیئول میں یون کی رہائش گاہ کے باہر پولیس اور تفتیش کاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جب کہ ہزاروں حامی ان کے حق میں احتجاج کرتے رہے۔ اس دوران کم از کم ایک شخص زخمی ہوا، جسے فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔
لاس اینجلس آگ مزید بے قابو، ہلاکتیں 25، نقصان 275 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
قائم مقام صدر چوئی سانگ موک نے اس واقعے کو جنوبی کوریا میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی کے لیے ایک اہم لمحہ قرار دیا۔
تفتیش کاروں نے صدر یون پر مارشل لا نافذ کرنے اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت تحقیقات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔