وزیراعظم نے سرکاری بجلی پیداواری کمپنیوں کی کیپیسٹی پیمنٹ پر سوال اُٹھا دیا
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی پیدا کرنے والی سرکاری کمپنیوں کی جانب سے کیپیسٹی پیمنٹ کی وصولی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری جنکوز (بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں) کا کیا کام ہے کہ وہ کیپیسٹی پیمنٹ لیں، وہ سرکار کے منصوبے ہیں۔
وزیر اعظم نے پیر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزارت توانائی کی ٹاسک فورس بڑی تیزی کے ساتھ کام کررہی ہے، جس نے بڑی محنت سے 3 ہزار میگاواٹ کے اہداف حاصل کیے ہیں، بڑی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے، اس حوالے سے ہمیں مکمل طور پر یکسو ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سرکاری جنکوز (بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں) کا کیا کام ہے کہ وہ کیپیسٹی پیمنٹ لیں، وہ سرکار کے منصوبے ہیں، ڈالر میں کیپیسٹی پیمنٹ کی ادائیگی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ چند دن پہلے اسلام آباد میں اسلامی معاشرے میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے شاندار کانفرنس ہوئی تھی، جس میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے بہت اچھے مقالے پڑھے گئے، ملک میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے مختلف مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 22.8 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن میں اکثریت بچیوں کی ہے، جو بہت بڑا مسئلہ ہے، چونکہ تعلیم کا شعبہ صوبوں کو منتقل کیا جاچکا ہے، اس میں صوبوں کو بہت بڑا کردار ہے، وفاق کو صوبوں کے ساتھ مل کر تعلیم کے میدان میں درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے وزیر تعلیم کو صوبوں کے ساتھ قریبی کوآرڈینیشن کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ خالد مقبول صدیقی تعلیم کے میدان میں درپیش مسائل کو حل کریں تو یہ بہت بڑی قومی خدمت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں شروع ہوچکی ہیں، چند روز قبل پہلی پرواز کی پیرس روانگی ایک بہت بڑے دھچکے کے بعد ایک بڑی کامیابی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بدقسمتی سے چند سال پہلے اس وقت کی حکومت کے وزیر ہوابازی نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر جو تقریر کی تھی اس کے پاکستان کی معیشت پر تباہ کن نتائج مرتب ہوئے، مسافروں کو دوسرے ملکوں سے ٹرانزٹ پر جانا پڑتا تھا، پی آئی اے پر بندشیں لگیں جو اب آہستہ آہستہ ختم ہوتی جارہی ہیں، امید ہے انشااللہ بہت جلد لندن کے لیے بھی ہماری پروازیں بحال ہوں گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ پنجگور کے مقام پر نئی پاک ایران تجارتی راہداری کے قیام سے قانونی تجارت کو فروغ ملے گا اور اسمگلنگ کی روک تھا میں مزید کامیابی حاصل ہوگی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کرم میں حالات معمول پر آرہےہیں، امن معاہدے کے بعد ایک بڑا دھچکا لگا تھا، مورچے مسمار کیے جارہے ہیں اور خوراک و ادوایات فراہم کی جارہی ہیں، جوکہ خوش آئند بات ہے، امید ہے تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر امن کو قائم رکھیں گے اور متحارب گروہوں میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے مل بیٹھیں گے اور آئندہ یہ واقعہ دوبارہ نہ ہونے کی کوشش کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے آرمی چیف کی سربراہی میں فتنہ الخوارج کےخلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے جس میں دن رات کاررائیاں کی جارہی ہیں، بلوچستان میں انٹیلی بیسڈ آپریشن میں 27 دہشت گرد جہنم رسید کیے گئے ہیں، یقیناً اس آپریشن میں بیش بہا قربانیاں دی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اس کا پورا احساس ہونا چاہیے کہ انہی قربانیوں کے نتیجے میں فتنۃ الخوارج دم توڑ جائے گا اور وہی امن قائم ہوگا جو 2018 میں وزیراعظم میاں نوازشریف کی سربراہی میں قائم ہوا تھا اور تاریخ ان قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھی تھی۔