سنجدی کی کوئلہ کان میں ریسکیو آپریشن مکمل، تمام لاشیں نکال لی گئیں
کوئٹہ میں اسپین کاریز کے علاقے سنجدی کی کوئلہ کان میں ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ کان میں پھنسے تمام مزدوروں کی لاشوں کو نکال لیا گیا ہے، کوئلہ کان سے آج آخری لاش بھی نکال لی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ روز تک کان سے 11 لاشوں کو نکالا گیا تھا۔
خیال رہے کہ سنجدی میں 9 جنوری کو حادثے سے کوئلہ کان بیٹھ گئی تھی، جس کے باعث 12 کان کن پھنس گئے تھے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو کے مطابق کان کن 4 ہزار 200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے تھے، کان کے داخلی دروازے سے ملبےکو بھاری مشینری کےذریعے ہٹایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جوحادثے میں تباہ ہوگئی، زندہ بچنے والے کان کنوں کا دعویٰ تھا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ کان کا بڑا حصہ بیٹھ گیا۔
بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں اکثر حادثات ہوتے ہیں جہاں کان کے مالکان حفاظتی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور مزدور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ سال 46 حادثات میں 82 کان کن جاں بحق ہوئے۔
گزشتہ سال جون میں کوئٹہ سے 50 کلومیٹر دور سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی کان کے اندر گیس بھرنے سے کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے۔
2023 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کوئلہ کانوں میں حفاظتی معیارات پر شاذ و نادر ہی عمل درآمد کیا جاتا ہے۔
دریں اثنا محکمہ مائنز نے کان کے مالک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، چیف مائنز انسپکٹر نے ڈپٹی کمشنر کو مقدمہ درج کرنے کے لیے خط ارسال کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کول مائنز کمیٹی نے حفاظتی اقدامات نہیں کیے۔
وزیر معدنیات میر شعیب نوشیروانیکا کہنا ہے کہ کانوں میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر سخت کارروائی ہوگی، حادثے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرےمیں لائیں گے۔