شیخ حسینہ سے تعلق رکھنے والی برطانوی رکن پارلیمنٹ مصیبت میں پڑ گئی
برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق، جو بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی ہیں، کرپشن الزامات کے باعث سخت دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ اور ان کا خاندان بنگلہ دیش کی حکومت کی طرف سے تحفے میں دی گئی لندن کی جائیدادوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیولپ صدیق لندن میں ان جائیدادوں میں رہ رہی ہیں، جو مبینہ طور پر کرپشن سے حاصل کی گئی ہیں۔
محمد یونس نے ان جائیدادوں کی دھوکہ دہی اور غبن کے حوالے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
سیاسی قیدیوں کیلئے جہنم، شیخ حسینہ کا پراسرار ’آئینہ گھر‘
ٹیولپ صدیق کا ردعمل
42 سالہ ٹیولپ صدیق، جو ہیمپسٹڈ اور ہائی گیٹ کی نمائندگی کرتی ہیں اور برطانیہ کی حکومت میں انسداد بدعنوانی کی وزیر ہیں، نے کہا ہے کہ انہوں نے ’کچھ غلط نہیں کیا۔‘ انہوں نے معاملے کی تحقیقات کے لیے خود کو آزاد مشیر کے حوالے کردیا۔
وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے ٹیولپ صدیق پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے ’مناسب طریقے سے کام کیا ہے۔‘ تاہم، قدامت پسند رہنما کیمی بیڈینوچ نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے ’اپنے ذاتی دوست کو بدعنوانی کے الزامات کے باوجود عہدے پر تعینات کیا ہے۔‘
حتمی فیصلہ؟
برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ الزامات کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور حکام کو آزادانہ طور پر انکوائری کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران ٹیولپ صدیق اپنے عہدے پر برقرار رہیں گی۔
حسینہ واجد کے بعد خالدہ ضیا نے بھی بنگلہ دیش چھوڑ دیا، قطری ایئر ایمبولینس پر روانگی
یہ معاملہ نہ صرف برطانیہ بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی توجہ کا مرکز بن گیا ہے، کیونکہ اس کا تعلق بنگلہ دیش کی سابق حکومت اور شیخ حسینہ سے جڑا ہوا ہے-