بھارت میں طالبات سے بیت الخلاء دھلوائے جانے لگے
بھارت کی ریاست تامل ناڈو کے ایک سرکاری اسکول کی ویڈیو نے ہنگامہ کھڑا کردیاہے، جہاں معصوم طالبات کو تعلیم کے بجائے بیت الخلاء دھوتے اور جھاڑو لگاتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس واقعے کے بعد اسکول کے پرنسپل کو معطل کر دیا گیا ہے، لیکن اس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں کہ کیا اسکول واقعی تعلیم کے مراکز رہ گئے ہیں؟
پالک کوڈو کے اس اسکول میں کلاس 1 سے 8 تک کے قبائلی طلباء زیرِ تعلیم ہیں، لیکن والدین نے شکایت کی ہے کہ بچے تھکے ہارے گھر آتے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے اسکول میں بیت الخلاء کی صفائی جیسے کام انجام دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کی تعلیم اور صحت دونوں متاثر ہو رہی ہیں۔
ایک والدہ، وجیا نے جذباتی ہو کر کہا، ’ہم اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے بھیجتے ہیں، مشقت کے لیے نہیں۔ جب وہ گھر آتے ہیں تو ہوم ورک کے لیے ان میں جان نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق، اساتذہ پڑھانے کے بجائے صفائی کا کام ان پر ڈال دیتے ہیں۔ یہ ہمارے بچوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔‘
بھارت سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بن جائے گا، پاکستان کا کونسا نمبر ہوگا؟ رپورٹ میں بڑے انکشافات
سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیو میں طالبات کو اسکول کی یونیفارم میں جھاڑو لگاتے اور بیت الخلاء صاف کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ والدین کے مطابق، یہ نہ صرف بچوں کے حقِ تعلیم کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان کی صحت اور وقت کا ضیاں بھی ہے۔
واقعے کی شدت کو دیکھتے ہوئے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے فوری طور پر اسکول کے پرنسپل کو معطل کر دیا اور مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا۔ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بچوں کے تعلیمی اور جسمانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
یہ واقعہ بھارت کے تعلیمی نظام پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔ بچوں کو صفائی اور مزدوری جیسے کاموں میں لگا کر ان کے مستقبل کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے۔
کیا مومل شیخ اپنے والد کو اپنے ساتھ بیتے برے حالات کا ذمہ دارٹھہراتی ہیں؟
والدین اور سماجی کارکنان نے مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں اور یہ یقینی بنایا جائے کہ اسکول صرف تعلیم کے مراکز ہوں، نہ کہ مشقت کے۔