Aaj News

پیر, جنوری 13, 2025  
12 Rajab 1446  

میانمار میں فوج کے فضائی حملے میں 40 سے زائد افراد ہلاک

فضائی حملے سے لگنے والی آگ نے 500 سے زیادہ گھروں کو تباہ کر دیا
شائع 12 جنوری 2025 09:41pm

میانمار کے مغرب میں واقع ریاست راکھین کے ایک گاؤں میں آمرانہ حکومت کے فضائی حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہو گئے۔

امریکی میڈیا کے مطابق حکومت کی فورسیز نے ’رامری‘ جزیرے کے ایک گاؤں ’کیوکنی ماؤ‘ کو نشانہ بنایا جس میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 500 مکان تباہ ہوگئے۔ ’‘

اراکان آرمی (اے اے) راکھین ریاست میں کنٹرول حاصل کرنے کے لیے فوج کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہے جہاں اس نے گزشتہ سال بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔

سی این این کے مطابق اس علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی بندش کی وجہ سے صورتحال کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہے۔

تھائی لینڈ نے میانمار پر ماہی گیروں کے جہازوں پر حملوں کا الزام لگا دیا

اراکان آرمی کے ترجمان خائنگ تھوخا نے بتایا کہ ایک جیٹ طیارے نے گاؤں پر بمباری کی، جس میں 40 شہری ہلاک اور 20 سے زیادہ زخمی ہوئے۔

ہلاک ہونے والے تمام افراد شہری تھے، جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں،“ خائنگ تھوخا نے کہا۔ فضائی حملے سے لگنے والی آگ نے پورے گاؤں میں پھیل کر 500 سے زیادہ گھروں کو تباہ کر دیا۔

تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا کہ گاؤں کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ ایک مقامی خیراتی تنظیم کے سربراہ اور آزاد میڈیا نے بھی فضائی حملے اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

میانمار کے شہر منڈالے میں چینی قونصلیٹ میں دھماکا

رامری جو ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون سے 340 کلومیٹر (210 میل) شمال مغرب میں واقع ہے، مارچ 2023 میں اراکان آرمی نے اس کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔

ایک خیراتی تنظیم کے رہنما نے، جو گاؤں کے رہائشیوں کی مدد کر رہی ہے، بتایا کہ فضائی حملے میں گاؤں کی مارکیٹ کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 41 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے۔

میانمار: فوج کے سربراہ مِن آنگ ہلینگ نےخود کو وزیراعظم مقرر کردیا

رخائن کی خبروں کی رپورٹنگ کرنے والے میڈیا پلیٹ فارمز، جیسے اراکان پرنسس میڈیا، نے حملے کی تصاویر پوسٹ کیں، جن میں لوگ اپنے گھروں میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

رخائن، جسے پہلے اراکان کہا جاتا تھا، 2017 میں ایک شدید فوجی کارروائی کا مرکز تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً 7,40,000 روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش ہجرت کر گئے تھے۔

یاد رہے کہ میانمار میں فروری 2021 میں آنگ سان سو چی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے تشدد جاری ہے۔ فوج نے پرامن مظاہروں کو کچلنے کے لیے مہلک طاقت استعمال کی، جس کے نتیجے میں فوجی حکمرانی کے مخالفین نے ہتھیار اٹھا لیے، اور ملک کے بڑے حصے تنازعات کی لپیٹ میں ہیں۔

Myanmar

airstrike