Aaj News

اتوار, جنوری 12, 2025  
11 Rajab 1446  

سنجدی کی کوئلہ کان میں پھنسے مزید 6 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں

اب تک نکالی گئی لاشوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے جبکہ دو کی تلاش جاری ہے
شائع 12 جنوری 2025 10:41am
Sanjadi mine accident: Bodies of 6 miners recovered - Aaj News

کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں کوئلے کی کان میں پھنسے مزید چھ مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، جس کے بعد اب تک نکالی گئی لاشوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے جبکہ دو کی تلاش جاری ہے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے مزید چھ لاشیں نکالے جانے کی اطلاع دی۔ قبل ازیں چار کان کنوں کی لاشیں جمعہ کو نکالی گئی تھیں۔

چیف انسپکٹر مائنز کے مطابق کوئلے کی کان میں اب بھی مزید دو کان کنوں کی لاشیں پھنسی ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

دریں اثنا محکمہ مائنز نے کان کے مالک کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، چیف مائنز انسپکٹر نے ڈپٹی کمشنر کو مقدمہ درج کرنے کے لیے خط ارسال کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کول مائنز کمیٹی نے حفاظتی اقدامات نہیں کیے۔

وزیر معدنیات میر شعیب نوشیروانیکا کہنا ہے کہ کانوں میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے پر سخت کارروائی ہوگی، حادثے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرےمیں لائیں گے۔

واضح رہے کہ سنجدی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کا واقعہ جمعہ کو پیش آیا تھا،واقعے کے بعد چار کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئی تھیں جبکہ دیگر کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری تھا، متاثرہ کان کنوں کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔

کوئٹہ: کان میں دھماکے کے بعد نکالی گئی 4 لاشوں کی شناخت ہوگئی

ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو کے مطابق کان کن 4 ہزار 200 فٹ گہرائی میں پھنسے ہوئے تھے، کان کے داخلی دروازے سے ملبےکو بھاری مشینری کےذریعے ہٹایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ کان میں بجلی کی ایک ہی لائن تھی جوحادثے میں تباہ ہوگئی، زندہ بچنے والے کان کنوں کا دعویٰ تھا کہ دھماکا اتنا شدید تھا کہ کان کا بڑا حصہ بیٹھ گیا۔

بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں اکثر حادثات ہوتے ہیں جہاں کان کے مالکان حفاظتی طریقہ کار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور مزدور خطرناک حالات میں کام کرنے پر مجبور ہیں، گزشتہ سال 46 حادثات میں 82 کان کن جاں بحق ہوئے۔

گزشتہ سال جون میں کوئٹہ سے 50 کلومیٹر دور سنجدی کے علاقے میں کوئلے کی کان کے اندر گیس بھرنے سے کم از کم 11 افراد جاں بحق ہوئے۔

2023 میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ کوئلہ کانوں میں حفاظتی معیارات پر شاذ و نادر ہی عمل درآمد کیا جاتا ہے۔

Sanjdi Coal Mine Accident