قیامت کا منظر، امریکا میں آگ کے بگولے بننے لگے، ہلاکتوں میں ہوشرُبا اضافہ
امریکی شہر لاس ایجلس میں ہولناک آگ کے باعث کئی گھر اور عمارتیں تباہ ہوگئیں جس کے باعث لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے اور پورے شہر میں قیامت کا سماء ہے۔
وہیں اب اطلاعات سامنے آئی ہیں لاس اینجلس میں آگ لگنے کے بعد اب ’آگ کے بگولے‘ بننا شروع ہوگئے ہیں جس کے مناظر کیمرے کی آنکھ نے قید کر لیے۔
رپورٹ کے مطابق آگ بجھانے کے لیے فائر فائٹرز کی سخت محنت جاری ہے۔ تاہم حکام کو خدشہ ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل میں دوبارہ تیز ہواؤں کی توقع ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
لاس اینجلس کاؤنٹی میں لگنے والی سب سے بڑی آگ جسے پالیساڈیس فائر کا نام دیا گیا ہے مزید 1000 ایکڑ تک پھیل گئی ہے۔ اس سے مزید گھر تباہ ہو گئے ہیں اور لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ فوراً علاقہ چھوڑ کر اپنی قیمتی جانوں کو حفاظت کو یقینی بنائیں۔
قدرت کا انتقام؟ امریکہ کا رنگین ترین شہر غزہ بن گیا
پالیساڈیس آگ نے 22,000 ایکڑ سے زیادہ کا ایک بڑا رقبہ جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ CAL فائر کے اہلکار ٹوڈ ہاپکنز کے مطابق، آگ سے 5,000 سے زائد عمارتیں تباہ ہوئیں جن میں 426 گھر بھی شامل ہیں۔
وہیں ایک چونکا دینے والی ویڈیو بھی سوشل میڈیا زیر گردش ہے جس میں دکھایا گیا کہ پالیساڈیس فائر سے آگ کے بگولے (شعلوں کا بھنور) اٹھنا شروع ہوگئے ہیں، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب شعلوں کا ایک بڑا کالم قابو سے باہر ہو کر دھواں، راکھ اور جلتا ہوا ملبہ اٹھاتا ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب آگ سے گرم ہوا اٹھتی ہے اور گھومنے لگتی ہے۔
امریکی جنگلات میں لگی آگ بے قابو، 5 افراد ہلاک، ایک لاکھ سے زائد افراد علاقہ چھوڑنے پر مجبور
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آگ کے بگولے بننے کے عمل نے حکام کی تشویش مزید بڑھا دی ہے۔
لاس اینجلس کے فائر ڈپارٹمنٹ سے تعلق رکھنے والے ڈیوڈ اورٹیز نے کہا کہ آگ بہت سی مختلف سمتوں میں مسلسل پھیل رہی ہے اور بڑھ رہی ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کے شہر لاس اینجلس میں منگل سے لگی بدترین آگ پر تاحال قابو نہ پایا جاسکا جس کے باعث 12 ہزار سے زائد مکان اور عمارتیں جل کر راکھ ہوگئیں۔