پی ٹی آئی نے مذاکرات کی ڈیڈلائن بڑھانے پر آمادگی ظاہر کردی
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ڈیڈ لائن 31 جنوری سے آگے بڑھانے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے جمعہ کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈیڈ لائن میں ابھی 20 دن باقی ہیں، اور تب تک ہمیں اس بات کا واضح اندازہ ہو جائے گا کہ مذاکرات کس سمت میں جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’بات چیت 31 جنوری سے آگے بھی بڑھ سکتی ہے۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے۔‘
یہ رویہ واضح کررہا ہے حکومت دباؤ میں ہے، مذاکرات کا کہہ کر صرف وقت گزار رہی ہے، شوکت یوسفزئی
پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے یہ اعلان عمران خان سے ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
پی ٹی آئی اور حکومت دونوں کی طرف سے قائم کی گئی کمیٹیوں کے درمیان اب تک مذاکرات کے دو دور ہو چکے ہیں۔
پی ٹی آئی نے پارٹی کے بانی عمران خان سمیت ”سیاسی قیدیوں“ کی رہائی اور 9 مئی 2023 اور 26 نومبر 2024 کو ہونے والے احتجاج کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان دو جنوری کو ہونے والی آخری ملاقات کے بعد سے مذاکرات میں مشکلات کا سامنا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
سابق حکمران جماعت نے عمران خانن تک ”بلا رکاوٹ“ اور ”غیر مانیٹر“ رسائی کی کوشش کی ہے، جسے حکومت نے جیل کے ماحول کو دیکھتے ہوئے ”غیر معمولی“ قرار دیا ہے۔
لیکن ایک نئی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب عمران خان نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں کو حکومت کو تحریری مطالبات پیش کرنے کی اجازت دی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے نوٹ کیا کہ اگر ’مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوتی ہے، تو آخری تاریخ میں مختصر توسیع کوئی بڑا چیلنج ثابت نہیں ہوگی۔‘
اس ہفتے کے شروع میں، پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا چوتھا دور 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے بعد ہی شروع ہوگا۔
جمعرات کو آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائٹ ود عامر ضیاء“ میں پیش ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے اگر حکومت آپ کو مجھ سے ملنے کی اجازت نہیں دیتی تو آپ تیسری ملاقات کر سکتے ہیں۔
ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا، اپنے کیسز عالمی سطح پر لے جائیں گے، عمران خان
لیکن ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر حکومت جوڈیشل کمیشن بناتی ہے تو ہی چوتھا اجلاس ہوگا۔ اگر حکومت ملاقاتوں سے کھیلنا چاہتی ہے تو ہم معذرت کرلیں گے۔