قدرت کا انتقام؟ امریکہ کا رنگین ترین شہر غزہ بن گیا
دنیا کے سیاسی ماحول پر گہری نظر رکھنے والے امریکی تجزیہ نگار جیکسن ہنکل نے لاس اینجلس میں ہوئی تباہی کو غزہ سے تشبیہ دی ہے۔
امریکی شہر لاس اینجلس کے قریب واقع جنگلات میں سات جنوری کو لگنے والی آگ بے قابو ہوچکی ہے اور اس نے ایسی تباہی مچائی ہے کہ روشنیوں سے جگمگاتا اونچی عمارتوں میں گھرا شہر ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق پانچ مقامات پر لگی آگ سے جھلس کر اب تک پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں، ایک ہزار سے زائد مکانات اور عمارتیں آگ کی لپیٹ میں آئی ہیں اور سیکڑوں عمارتوں کو نقصان ہوا ہے۔ آگ سے تین ہزار ایکڑ سے زائد کا رقبہ جل چکا ہے اور تیس ہزار افراد نے علاقہ چھوڑ دیا ہے، جبکہ مزید مزید ستر ہزار شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
صرف عام شہری ہی نہیں ہالی ووڈ کی کئی مشہور شخصیات بھی اس آگ میں اپنا سب کچھ گنوا بیٹھی ہیں۔
روس-یوکرین جنگ میں ولادیمیر پوتن کی حمایت اور غزہ-اسرائیل تنازعے میں اسرائیل کی مخالفت کے لیے مشہور جیکسن ہنکل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر لاس اینجلس میں آگ سے ہوئی تباہی کے بعد کے مناظر شئر کئے۔
جیکسن نے تصاویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا، ’ یہ آج لاس اینجلس ہے، غزہ نہیں۔ امریکہ کو بیرون ملک نسل کشی کی فنڈنگ کے بجائے اپنے بحرانوں کو حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے!’
جیکسن کی اس پوسٹ کے جواب میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے کئی تبصرے دیکھنے کو ملے۔
کورین نامی صارف نے لکھا، ’چاہے وہ بائیڈن ہو یا ٹرمپ، اسرائیل ہی ان کی توجہ ہے جس کا انہیں ہر حال میں خیال رکھنا ہے! امریکی حکومت اسرائیل کی وفادار ہے، امریکی عوام کی نہیں‘۔
بظاہر فلسطین حامی سارہ نامی صارف نے لکھا، ’اللہ سب سے بڑا منصف ہے‘۔
ایلیا روز نامی صارف نے لکھا، ’کہیں اور تنازعات کو ہوا دینے سے پہلے گھر کو ٹھیک کرنے کو ترجیح دیں‘۔
لیکن ایک صارف نے تصویر کی حقیقت پر سوال بھی اٹھایا۔
فرڈینینڈن نامی صارف نے لکھا، ’کیا ہم اس تصویر کے جغرافیائی محل وقوع کی تصدیق کر سکتے ہیں کیونکہ درخت ابھی تک کھڑے ہیں‘۔
ایک طرف امریکہ پر تنقید کا سلسلہ جاری تھا تو دوسری جانب کچھ لوگوں کو ان کا بھی خیال آیا جنہوں نے اپنا سب کچھ اس آگ میں برباد کردیا۔
ایرنا کرمیچ نامی سوشل میڈیا صارف نے اپنی پوسٹ میں اظہار ہمدردی کرتے ہوئے لکھا، ’ان لوگوں کے لیے دعا کریں جو گھر، پالتو جانور کھو چکے ہیں اور انہیں گھر چھوڑنے پڑ رہے ہیں، خدا اس آگ کو دھونے کے لیے بارش برسائے‘۔