Aaj News

جمعرات, جنوری 09, 2025  
09 Rajab 1446  

گانے میں غزہ کیلئے بول شامل کرنے والی گلوکارہ کا معاہدہ منسوخ

یہ کیسی دنیا ہے جہاں سچ بولنے والوں کو تنہا کر دیا جاتا ہے
شائع 09 جنوری 2025 11:12am

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے نغمے ’’کرما گیڈن‘‘ کی گلوکارہ اور نغمہ نگار، آیاح مے نے انسٹاگرام پر انکشاف کیا کہ جب انہوں نے اس گانے کے الفاظ اور سطریں تبدیل کرنے سے انکار کیا، تو ان کے منیجر نے ان کا معاہدہ منسوخ کر دیا۔

آیاح مے نے اپنے نغمے میں تین اہم موضوعات پر روشنی ڈالی ہے: ’’بگ فارما‘‘ (بڑی دوا ساز کمپنیوں کی سازشیں)، ’’انسانوں کا بنایا ہوا وائرس‘‘ (جو کورونا وائرس کی طرف اشارہ کرتا ہے)، اور ’’کینسل کلچر‘‘ (سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کا بڑھتا ہوا رجحان)، ساتھ ہی ’’جنگوں‘‘ کو ’’نسل کشی‘‘ کے طور پر پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نغمے کے ذریعے انہوں نے ان مسائل کو اجاگر کیا ہے جو دنیا بھر میں انسانوں کی تخلیق کردہ ہیں، خاص طور پر اسرائیل اور غزہ میں جاری نسل کشی کی جنگ کو۔

معاہدے کی منسوخی کے بعد آیاح مے نے اس گانے کو خود ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا، جو کہ تیزی سے وائرل ہوا اور عالمی سطح پر اس کی پذیرائی کی گئی۔ انسٹاگرام پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا: ’میری حمایت کرنے والوں کا شکریہ، بہت سے لوگوں نے اس گانے کو روکنے کی کوشش کی، یہ کیسی دنیا ہے جہاں سچ بولنے والوں کو تنہا کر دیا جاتا ہے، دنیا بے حس ہو چکی ہے۔‘

آیاح مے کا اصل نام مارگریٹ کلارک ہے اور وہ کیرنس، کوئنز لینڈ سے تعلق رکھتی ہیں۔ ان کا بچپن آسٹریلیا کے بارانی جنگلات کے کنارے واقع ایک چھوٹے سے گاؤں میں اپنی ماں اور بڑی بہن کے ساتھ گزرا۔ وہ سائنس کی طالبہ ہیں اور نیو یارک میں ایچ آئی وی پر تحقیق کر رہی ہیں، تاہم ان کے ساتھ ساتھ ان کا موسیقی کے میدان میں بھی ایک کریئر ہے۔

آیاح مے کا کہنا ہے کہ ’ایک منقسم دنیا اور فریبی کمپنیوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی مایوسی نے مجھے ’کرما گیڈن‘ لکھنے کی ترغیب دی۔ ایک ڈاکٹر کے طور پر میرے کریئر کی مشکلات نے مجھے ذاتی طور پر تنہا محسوس کرایا، اور یہ نغمہ اسی بے بسی کی عکاسی کرتا ہے جو ہم میں سے بہت سے لوگ ان تاریک اوقات میں محسوس کر رہے ہیں۔‘

شخصیات

viral news