بھارت کے 3 گاؤں عجیب آفت کی لپیٹ میں، لوگ خودبخود گنجے ہونے لگے
خوبصورت اور صحت مند بال دلکش شخصیت کے عکاس ہوتے ہیں لیکن اگر سر پر بال نہ ہوں تو لوگ اپنی شخصیت کو مکمل نہیں سمجھتے اور مختلف ٹریٹمنٹس، نسخے ٹوٹکے اور سو سو جتن کرتے ہیں تاکہ اپنی شخصیت کی اس کمی کو پورا کرسکیں۔ اگر بال گرنے لگیں جسے عرف عام میں ہیئر فال کہا جاتا ہے تب بھی لوگوں کی پریشانی کا عالم نہ پوچھیں۔
مہاراشٹر کے تین دیہاتوں میں ایک عجیب و غریب صورتِ حال کا سامنا ہے جس کی وجہ سے لوگ تشویش میں مبتلا ہو رہے ہیں ان علاقوں میں مرد، خواتین اور بچے اچانک بالوں کے گرنے اور گنجے ہونے کا سامنا کر رہے ہیں۔ ضلع بلڈھانہ کے ان دیہات میں تقریباً 30 سے 40 فیصد لوگوں کے بال گرنے کی اطلاعات ہیں، حکام اس معاملے کی تحقیقات کے لیے حرکت میں آ چکے ہیں۔
پریشان کن اور حیران کن بات یہ ہے کہ بعض صورتوں میں لوگوں کے بال کچھ ہی دنوں میں مکمل طور پر جھڑ جاتے ہیں اور لوگ گنجے ہورہے ہیں۔
یہ بات ایک معمہ بنی ہوئی ہے کہ اچانک بال گرنے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں، وہاں کوئی خاص بیماری پھیل رہی ہے یا وہاں کی غذا یا پانی میں کوئی عنصر، بیکٹریا یا وائرس ذمہ دار ہے۔ واقعات کے منظر عام پر آنے کے بعد پورے ضلع میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
کئی لوگوں کے اچانک بال گرنے کی مسلسل اطلاعات موصول ہونے کے بعد، ضلعی محکمہ صحت کے افسران بوڈگاؤں، کلواڑ اور ہنگنا گاؤں پہنچے، تحقیقات کا آغاز کیا اور اس معاملے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے مریضوں کا معائنہ کیا۔
ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ گزشتہ اتوار سے انہیں بال گرنے کا سامنا ہے۔ اس نے اپنے بالوں کو ایک چھوٹے سے تھیلے میں محفوظ رکھا ہوا ہے۔
اسی طرح ایک نوجوان نے بتایا کہ اس کے بال بھی گر رہے تھے، اور وہ پچھلے 10 دنوں سے بالوں میں تیزی سے کمی دیکھ رہا تھا۔ اس نے بتایا کہ اس کی داڑھی کے بال بھی گر رہے ہیں۔
بہت سے لوگ جن کے بال جھڑ رہے ہیں اپنے سر منڈوا چکے ہیں۔ ایک اسکن کیئر ماہر نے جو تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہے بتایا کہ تینوں دیہاتوں سے جمع کیے گئے پانی کے نمونے جانچ کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔
ماہر نے متاثرہ افراد کے سر کی بایوپسی کرانے پر بھی زور دیا، تاکہ بیماری کا پتہ لگایا جا سکے۔
سرپنچ (گاؤں کے سربراہ) نے تین دن پہلے اس معاملے کی اطلاع ضلع محکمہ صحت کو دی تھی۔
محکمہ صحت کے اہلکار امول گیتے نے کہا ’جیسے ہی ہمیں اطلاع ملی، ہم نے ابتدائی تحقیقات کے لیے ایک اسکن اسپیشلسٹ اور ایک وبائی امراض کے ماہر کو گاؤں بھیجا، تقریباً 99 فیصد کیسز میں کھوپڑی میں فنگل انفیکشن ظاہر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کو بال گرنے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ دیکھنے کے لیے پانی کی جانچ بھی کریں کہ آیا اس میں بھاری دھاتیں ہیں، کیونکہ وہ فنگل انفیکشن کو بڑھاتے ہیں، ہم 2 سے 4 مریضوں کی جلد کے نمونے لیں گے اور انہیں مائیکروسکوپی کے لیے اکولا میڈیکل کالج بھیجیں گے‘۔
پانی کے نمونوں کے ٹیسٹ اور بائیوپسی کی رپورٹ دو تین دن میں آ جائے گی۔ گیتے نے مزید کہا کہ بال گرنے کی وجہ کے بارے میں اس وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا تحقیق جاری ہیں۔