معاشی ترقی کیلئے سب کے ساتھ مل کر بیٹھنے کو تیار ہوں، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ معاشی استحکام کو معاشی ترقی میں بدلنا ہمارا اصل ہدف ہے، پاکستان کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوچکی ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پہلی بار اسٹاک ایکسچینج کا دورہ کرکے خوشی ہوئی، کامیابیاں ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں، ماضی میں بھی بہت خوش نما پروگرام دیکھے اور سنے گئے۔
انہوں نے ہوم گرون پروگرام (اڑان پاکستان) کے حوالے سے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے خوش نما پروگرام دیکھے اور سنے گئے، مذکورہ پروگرام سے ملک کو معاشی ترقی ملے گی اور سماجی خوشحالی آئے گی، اب ہمیں ترقی کی طرف بڑھنا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہورہی ہے، ہمارا ہدف معاشی نمو ہے، ملک کو ترقی کے راستے پر لے جانے کے لیے تیار ہوں، معیشت میں مزید ترقی کے لیے ماہر معیشت ہماری رہنمائی فرمائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی شہر روشنیوں کا شہر ہے، ایک زمانے میں اس کی رونقیں ختم ہوچکی تھی لیکن شکر ہے امن بحال ہوا، صوبائی دارالحکومت ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر کہا جائے کہ ہر چیز اچھی ہے تو ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، اگر ہم حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے اعداد و شمار دکھائیں گے، اچھی چیزوں کو سراہیں گے اور برے کو ٹھیک کرنے کا مشورہ دیں گے تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آگے بڑھنے کے لیے تمام تجربہ کار لوگوں کے مشورے درکار ہوں گے، ٹیکس کے حوالے سے معاملات روز روشن کی طرح عیاں ہیں، ہمارے ٹیکس سلیب کاروبار کو نہیں چلنے دیں گے اور سرمایہ کاری کو فروغ نہیں کریں گے لیکن ہم آئی ایم ایف پروگرام کے مرحلے میں ہیں، ہمیں ان کی شرائط کو پورا کرنا ہے، وقت آنے پر اس پروگرام سے چھٹکارا حاصل کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ ٹیکس سلیبس کا نظام کاروبار اور سرمایہ کاری کو چلنے نہیں دے رہا مگر پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، جو وعدے آئی ایم ایف سے کیے ہیں وہ نبھانے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بینکوں سے سرمایہ چاہیے، آج شرح سود 13 فیصد پر آگئی ہے اور چاہتا ہوں یہ اور کم ہوکر 6 پر آجائے، برآمدات پر مبنی گروتھ بڑھانی ہے، اس کے لیے تجاویز دیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 ماہ میں ٹیکس محصولات کا ریکارڈ ہمارے سامنے ہے، جی ڈی پی کے حساب سے ٹیکس ہدف حاصل کیا ہے لیکن یہ اختتام نہیں صرف آغاز ہے اور اسے آگے لے جانے کے لیے سرمایہ چاہیے، پالیسی ریٹ 22 پر تھا جو آج 13 فیصد پر آگیا ہے، چاہتا ہوں کہ یہ 6 فیصد پر آجائے۔
شہباز شریف نے مزید کہا ہمیں صبر تحمل اور دانش مندی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، کہا جاتا ہے کہ برآمدات پر مبنی معیشت کو فروغ دیا جائے لیکن مجھے اس حوالے سے ٹھوس تجاویز درکار ہیں، وسائل کے حوالے سے پاکستان خود کفیل ہے، ہمارے پاس اربوں ڈالرز کے خزانے مدفن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دلخراش ماضی میں نہیں جانا چاہتا، جو ہوا اس پر رونے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں اپنا سبق سیکھنا ہوگا اور آگے بڑھنا ہے، ملکی ترقی کے لیے معیشت کے ماہرین اپنے وسیع تجربے سے ہماری رہنمائی فرمائیں۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نجکاری کی کوشش متعدد وجوہات کے باعث کامیاب نہیں ہوئی لیکن دعویٰ سے کہتا ہوں کہ مذکورہ عمل 100 فیصد شفاف تھا، نجکاری کا تمام عمل مکمل طور پر شفاف ہوگا اور اس حوالے سے بھی مجھے ماہرین کی تجاویز درکار ہوں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران سرکاری اداروں کی وجہ سے کھربوں کا نقصان ہوا، کیا ہم ایک ہاتھ میں کشکول اور نیوکلیئر طاقت رکھتے ہوئے ترقی کرسکتے ہیں، پاکستان کو اللہ نے بے پناہ وسائل اور ذہین لوگوں سے نوازا ہے، ہمارا ملک اللہ کے فضل سے قیامت تک قائم رہے گا، اسے ہم نے مضبوط کرنا ہے اور اقوام عالم کے سامنے اس کی عزت کو بحال بنانا ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہوچکی، اب مایوسی کی کوئی بات نہیں رہی، پاکستان جلد کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا، اسٹاک مارکیٹ کو 100 ارب روپے پر چھوڑ کر گیا تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جو کام 25 سالوں میں نہ ہوسکا وہ ہم نے کیا، ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
انہوں نے کہا کہ 130 ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ ہے، 9 سال پہلے لگایا گی اتمام اسٹاک مارکیٹ کے انضمام کا پودا تناور درخت بن چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں ابھرتی ہوئی ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا، 2018 میں اسٹاک مارکیٹ 100 ارب ڈالر تھی، پی ڈی ایم حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ان شاء اللہ دن رات محنت کرکے ہم ترقی کریں گے، پاکستان کی سفارتی تنہائی ختم ہوچکی ہے، ایس سی او کا 27 سال بعد پاکستان میں ایونٹ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ترقی کے سنگ میل عبور کیے، اسٹاک مارکیٹ میں بہتری ملکی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہوئی ہے، حکومت ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن کا آغاز کررہی ہے، خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں میں اصلاحات پر کام شروع کردیا گیا ہے، سہ ماہی بنیادوں پر معاشی کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں، معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے توانائی کے شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کو آگے لے جانے کے لیے اسٹاک مارکیٹ کا کردار انتہائی اہم ہے، ہم نے بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات کو متعارف کرانا ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے قرضوں کے بوجھ، سود کی ادائیگی میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، اب وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات کررہے ہیں، ہماری معیشت درست سمت میں ہے مگر یہ سفر طویل ہے۔