Aaj News

جمعرات, جنوری 09, 2025  
08 Rajab 1446  

پنجاب کی جیلوں میں قید نو مئی مجرمان کے ساتھ سلوک کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

باتوں کو اتنا بڑھا چڑھا کر کیوں پیش کیا؟ جسٹس محمد علی مظہر کا حفیظ اللہ نیازی سے مکالمہ
شائع 08 جنوری 2025 11:32am

پنجاب کی جیلوں میں نو مئی ملزمان کے ساتھ رویہ کے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز جیلوں میں نومئی ملزمان کے ساتھ رویہ کے حوالے سے حفیظ اللہ نیازی کی شکایت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے رپورٹ طلب کی تھی۔

جس پر ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے آج رپورٹ عدالت میں پیش کرا دی گئی۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ 9 مئی کے 27 مجرمان تھے جن میں سے 2 رہا ہوچکے ہیں، پنجاب کی جیلوں میں اب 25 مجرمان ہیں، تمام مجرمان کو یکساں حقوق فراہم کیے جارہے ہیں، دس روز میں دو بار اہل خانہ کی مجرمان سے ملاقات کرائی جاچکی ہے۔

خصوصی عدالت کیس: انسداد دہشتگردی کا قانونی فورم ہوتے ہوئے ایگزیکٹو خود کیسے جج بن سکتا ہے؟ جسٹس جمال مندو خیل

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ مجرمان کو گھر سے کھانا بھی مل رہا ہے۔

اس دوران حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ ملاقات کرائی گئی ہے مگر ماں، باپ اور بہن بھائی کے علاوہ کسی سے نہیں ملنے دیا گیا، ان قیدیوں کوعام قیدیوں کی طرح باہر نہیں نکلنے دیا جاتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ ملاقات بھی ہو رہی ہے، گھر کا کھانا بھی مل رہا ہے، آپ اور کیا چاہتے ہیں باتوں کو اتنا بڑھا چڑھا کر کیوں پیش کیا؟

حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ قیدیوں کو تنہاٸی میں رکھا جارہا ہے، انہیں روشنی میں جیل سے باہر نہیں نکالا جارہا، قیدیوں کیساتھ امتیازی سلوک ہورہا ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ جتنی سیکیورٹی کی فکر آپ کو ہے اتنی عدالت کو بھی ہے، اگر کہیں کوٸی پرابلم ہے تو اسے ضرور حل کریں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ قیدیوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے، قید تنہاٸی میں رکھنا بہت بڑی سزا ہے، کوٸی دو دن اکیلا قید میں نہیں رہ سکتا، میں خود بھی 14 روز جیل میں رہا ہوں، صبح نماز کے بعد باہر چھوڑ دیا کرتے تھے کچھ قیدی کھیل وغیرہ بھی کھیلتے تھے۔

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے جسٹس جمال مندوخیل سے کہا کہ صرف آپ کیلئے خصوصی رعایت دیتے ہوں گے۔

ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں اور جسٹس شاہد بلال بھی اکٹھے جیل میں رہے ہیں۔ جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ اب پرانی باتیں نہ بتائیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جیل میں تمام قیدیوں کو حقوق ملتے ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ قیدیوں کو باہر نکلنے دیں دھوپ لگوانے دیں اس میں کیا مسئلہ ہے۔

جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ باہر بھی نکلنے دیں گے تمام قیدیوں کا خیال بھی رکھا جائے گا۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے قیدیوں کے بارے میں جیل مینوٸل کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ
آگاہ کیا جائے ان قیدیوں کو باہر نکلنے کی اجازت ہے یا نہیں۔

9 May Military Court Judgement