Aaj News

جمعرات, جنوری 09, 2025  
08 Rajab 1446  

پانچ رکنی بینچ کی کالعدم کی گئی دفعات کے تحت سویلین کا خصوصی عدالتوں میں ٹرائل ہو ہی نہیں سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان

خصوصی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل: آئین کے مطابق رولز معطل ہوتے ہیں رائٹس معطل نہیں ہوسکتے، جسٹس جمال مندوخیل
شائع 08 جنوری 2025 11:16am

سپریم کورٹ میں خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آئین کے مطابق رولز معطل ہوتے ہیں رائتس معطل نہیں ہوسکتے۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ پانچ رکنی بینچ کی کالعدم کی گئی دفعات کے تحت سویلین کا خصوصی عدالتوں میں ٹرائل ہو ہی نہیں سکتا۔

بدھ کو سپریم کورٹ کے ساتھ رکنی آئینی بینچ نے ایک بار پھر خصوصی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل اور فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

سماعت شروع ہوئی تو وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل کا آغاز وہیں سے کیا جہاں سے منگل کو چھوڑا تھا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی بنیاد آرٹیکل 8(5) اور 8(3) ہے، دونوں ذیلی آرٹیکلز یکسر مختلف ہیں اور انہیں یکجا نہیں کیا جاسکتا۔

جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ کا یہ نکتہ کل سمجھ آچکا ہے، اب آگے چلیں اوربقیہ دلائل مکمل کریں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے بھی کہا کہ آپ جسٹس منیب کی ججمنٹ سے پیراگراف پڑھ رہے تھے وہیں سے شروع کریں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 233 بنیادی حقوق کوتحفظ فراہم کرتا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ آئین کے مطابق بھی رولزمعطل ہوتے ہیں ختم نہیں، آرٹیکل 5 کے مطابق بھی رائٹس معطل نہیں ہوسکتے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ آرٹیکل 233 کے دو حصے ہیں ایک آرمڈ فورسز کا دوسرا سویلینز کا۔

اس کے بعد خواجہ حارث نے سویلین کا ملٹری ٹرائل کالعدم قرار دینے والا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ایف بی علی کیس میں طے پاچکا تھا کہ سویلین کا بھی خصوصی عدالت میں ٹرائل ہوسکتا ہے، اکثریتی فیصلے میں آرٹیکل آٹھ تین اورآٹھ پانچ کی غلط تشریح کی گئی۔

جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ دیکھتے ہیں اس پرہم آپ سے اتفاق کریں یا نہ کریں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ غلط تشریح کی بنیاد پر کہہ دیا گیا ایف بی علی کیس الگ نوعیت کا تھا، ایف بی علی پر ریٹائرمنٹ کے بعد ٹرائل چلایا گیا تھا جب وہ سویلین تھے، فیصلے میں کہا گیا جرم سرزد ہوتے وقت ریٹائر نہیں تھے اس لئے ان کا کیس الگ ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس میں 9 مئی والے ملزمان تو آرمڈ فورسز سے تعلق نہیں رکھتے، آج کل ایک اصطلاح ایکس سروس مین کی ہے، یہ ایکس سروس مین بھی نہیں تھے، چلیں ہم صرف شہری کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اسفتسار کیا کہ آرمی ایکٹ میں سویلنز کا ٹرائل کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ کیا یہ صرف مخصوص شہریوں کے لیے تھا؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ عام تاثر اس سے مختلف ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ عام تاثر کو چھوڑ دیں یہ بتائیں سویلینز کا ٹرائل ہوسکتا ہے یا نہیں؟

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ جب آرمی ایکٹ میں آتے ہیں تو کیا سارے بنیادی حقوق معطل ہوجاتے ہیں؟

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ اس میں انٹرنیشنل پریکٹس کیا ہے کیا آپ کے پاس اس کی کوئی مثال ہے؟

جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میرے پاس مثالیں موجود ہیں آگے چل کر اس پر بھی بات کروں گا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے شیڈول میں بھی کوئی قانون ہے اس کو بھی آپ نہیں چھیڑ سکتے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بھی اہم ہے کہ موجودہ قانون میں لاگو ہوگا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارے بہت سے جوان شہید ہوتے ہیں ان پر حملہ کرنے والوں کا بھی کیا ملٹری ٹرائل ہوگا؟ جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس کیس میں ہم یہ نہیں دیکھ رہے کہ مستقبل میں کن لوگوں کا ٹرائل ہو سکتا ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ صاحب لگتا ہے آپ کی تیاری مکمل نہیں ہے، پانچ رکنی بنچ نے آرمی ایکٹ کی کچھ دفعات کالعدم کی ہیں، اگر ہم بھی ان دفعات کو کالعدم رکھیں پھر تو سویلین کا خصوصی عدالتوں میں ٹرائل ہو ہی نہیں سکتا، اگر ہم کسی اور نتیجے پر پہنچیں تو طے کرنا ہوگا کون سے سویلین کا خصوصی ٹرائل ہوسکتا ہے۔

جسٹس نعیم افغان نے مزید کہا کہ اب آفیشل سکرٹ ایکٹ میں 2023 میں ترمیم بھی ہو چکی ہے، ہمیں اس ترمیم کی روشنی میں بتائیں، کل جسٹس جمال مندوخیل نے فوجی چوکی کی مثال دے کر سوال اسی لئے پوچھا تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اختیار بلاشبہ ہے کہ قانون بنائے کیا کیا چیز جرم ہے، پارلیمنٹ چاہے تو کل قانون بنا دے ترچھی آنکھ سے دیکھنا جرم ہے، اس جرم کا ٹرائل کہاں ہو گا وہ عدالت قائم کرنا بھی پارلیمنٹ کی آئینی ذمہ داری ہے، آئین پاکستان پارلیمنٹ کو یہ اختیار اور ذمہ داری دیتا ہے، کہا جاتا ہے پارلیمنٹ سپریم ہے، میرے خیال میں آئین سپریم ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ چند سوالات سامنے آئے ان کا جواب خواجہ حارث سے کل لیں گے۔ جس کے بعد کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

Supreme Court of Pakistan

CONSTITUTIONAL BENCH

Civilian's Trial in Special Court