وہ غلطیاں جن پر ریٹائرڈ افراد اکثر پچھتاتے ہیں
کامیاب زندگی کی کنجی یہ ہے کہ انسان اپنے لیے ایسے اہداف مقرر کرے، زندگی گزارنے کا ایسا ڈھنگ لے کر چلے کہ جو اس کی زندگی کو معنی اور سمت فراہم کریں۔ زندگی میں اپنے گولز کا تعین کرنا بہت ضروری ہے تاکہ زندگی کے کسی بھی مقام پر پچھتانا نہ پڑے۔
بیشتر ریٹائرڈ افراد اس خواہش کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں کہ کاش انہوں نے اپنی جوانی کے دنوں میں مزید بچت کی ہوتی، وہ اپنے ماضی کے فیصلوں پر افسوس کرتے ہیں۔
یاہو فنانس کی ایک رپورٹ کے مطابق، جس کا جائزہ العربیہ بزنس نے لیا، ریٹائرڈ افراد اپنی زندگی کے چند اہم پہلوؤں پر نظرثانی کرتے ہوئے پچھتاتے ہیں۔ یہ نکات نہ صرف یہ کہ ان لوگوں کے لیے سبق آموز ہو سکتے ہیں جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں بلکہ دوسرے افراد جن کا آگے جاکر واسطہ ریٹائرمنٹ سے بہرحال پڑنا ہے۔
بچت کی کمی
رپورٹ کے مطابق دو تہائی ریٹائرڈ افراد اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں کہ کاش وہ اپنے کام کے دنوں میں زیادہ باقاعدگی سے بچت کرتے۔
ایک تحقیق کے مطابق، رئیل اسٹیٹ کے اثاثے چھوڑ کر، زیادہ تر گھرانے ریٹائرمنٹ کے وقت کم ہی بچت کر پاتے ہیں، جو اکثر معاشی عدم تحفظ کا سبب بنتی ہے۔
خاص طور پر خواتین میں یہ مسئلہ نمایاں ہے۔ 10 میں سے 6 ریٹائرڈ خواتین پچھتاتی ہیں کہ انہوں نے بچت اور سرمایہ کاری میں دیر کی۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ صرف ایک چوتھائی خواتین 18 سے 29 سال کی عمر میں بچت شروع کرتی ہیں، جبکہ 40 فیصد خواتین 41 سال یا اس کے بعد اس کا آغاز کرتی ہیں۔
سماجی تحفظ کے فوائد جلد حاصل کرنا
بہت سے ریٹائرڈ افراد کو سماجی تحفظ یا فوائد جلد لینے کا افسوس ہوتا ہے۔ جلدی فیصلے کی وجہ سے فوائد میں کمی ہوتی ہے۔ اگر مطلوبہ وقت یا سالوں کی عمر تک انتظار کیا جائے تو سالانہ فوائد میں کئی فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
قرض کے ساتھ ریٹائر ہونا
تقریباً نصف ریٹائرڈ افراد کے مطابق، قرض ان کی بچت میں رکاوٹ ثابت ہوا۔ 10 میں سے 7 افراد کریڈٹ کارڈ کے قرضوں کی وجہ سے مالی دباؤ کا شکار رہتے ہیں، جو ان کے بجٹ کو متاثر کرتا ہے۔
غلط وقت پر ریٹائر ہونا
ایک تہائی افراد کو اس بات کا افسوس ہے کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جلدی کیا۔ اضافی سال کام کرنے سے نہ صرف بچت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ مالی حالات بھی بہتر ہو سکتے ہیں۔
ریٹائرمنٹ کی منصوبہ بندی کا فقدان
کئی افراد کے پاس ریٹائرمنٹ کے لیے جذباتی اور عملی منصوبہ نہیں ہوتا۔ اس کے نتیجے میں مایوسی اور نقصان کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ کام سے ریٹائرمنٹ کے بعد ذاتی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے ایک واضح منصوبہ تیار کرنا ضروری ہے۔
ریٹائرمنٹ کے باوجود خوشی
چیلنجز اور پچھتاوے کے باوجود، تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ کئی افراد ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی توقع سے زیادہ خوش اور مطمئن ہوتے ہیں۔ 40 فیصد افراد نے زندگی کے معیار میں بہتری، عمر بڑھنے کے مثبت پہلو، اور ایک فعال سماجی زندگی گزاری۔
نئے سال کے لیے ماہرین کا مشورہ
ناخوش ریٹائرڈ افراد کو ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ایک تحریری مالی منصوبہ تیار کریں۔ یہ منصوبہ اخراجات، بچت، اور سرمایہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا جائے، جبکہ صحت، انشورنس، طویل مدتی دیکھ بھال، اور ٹیکس جیسے پہلوؤں کو بھی شامل کیا جائے۔
یہ اقدامات نہ صرف مالی مشکلات سے بچنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ ریٹائرمنٹ کو پرسکون اور خوشگوار بنانے کا ذریعہ بھی ہیں-