اشیائے خوردونوش اور تجارتی اشیاء پر مشتمل پہلا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا
ٹل سے اشیائے خوردونوش اور تجارتی اشیاء پر مشتمل پہلا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا، مرغی، انڈوں اور پاپڑ وغیرہ پر مشتمل 20 گاڑیاں قافلے میں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق بگن متاثرین کیلئے لایا جانے والا امدادی سامان بھی لوئر کرم پہنچا دیا گیا، پی ڈی ایم اے کے جانب سے17 گاڑیاں امدادی سامان متاثرین کو دیا جائے گا۔
تاجر رہنما نے کہا کہ ضروری اشیاء سامان سے لدے بڑے ٹرک رات کو پہنچیں گے، مرغی و انڈوں کی گاڑیاں پہنچنے پر خریداروں کا رش امڈ آیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ روز حکومت اور علاقہ عمائدین کے مابین مذاکرات کامیاب ہوئے تھے، قافلے کو روانہ کرنے کی اجازت گزشتہ شب دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق خان نے پارا چنار سے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اشیاء خوردنوش، سامان رسد پر مشتمل گاڑیوں کا پہلا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا۔
ڈپٹی کمشنر کرم نے کہا کہ قافلے کا امن سے پارا چنار پہنچنا خوش آئند ہے، ڈپٹی کمشنرپر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےگا، عوام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔
قبل ازیں مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ کرم کیلئے امدادی اشیاء لے جانیوالا 40 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ کردیا گیا، قافلے کی ہیلی کاپٹر سے فضائی نگرانی کی گئی۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سخت سکیورٹی میں امدادی اشیاء کے قافلے کو روانہ کیا گیا، قافلے کی گاڑیوں میں اشیائے خورونوش سمیت دیگر ضروری اشیاء شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹل سے بگن کے لیے 10 ٹرک سامان روانہ ہوا اور پارا چنار کے لیے 12 گاڑیاں روانہ ہوئیں، تاہم بیرسٹر سیف امدادی اشیاء پر مشتمل کانوائے میں شامل گاڑیوں کی تعداد 40 بتائی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ 10 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے بگن پہنچ چکا اور 30 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے عنقریب پاراچنار اور اپر کرم پہنچ جائے گا۔
ٹل پارا چنار شاہراہ پر فرنٹیر کور اور پولیس تعینات ہے، روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی پی ٹرولنگ بھی جاری ہے۔
بدھ کو صبح کے اوقات میں رپورٹ کیا گیا تھا کہ امن معاہدے کے پانچ روز گزرنے کے باوجود پارا چنار کے لیے سامان کے قافلے تاحال روانہ نہیں ہوسکے ہیں اور ٹل کینٹ کمپاؤنڈ میں 29 سامان سے لدے ٹرک موجود ہیں، جبکہ 51 ٹرک واپس پشاور جا چکے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کرم شاہراہ کو محفوظ بنانے کے اقدامات جاری کئے گئے ہیں، انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مندروی مشران کے ساتھ ٹل میں مذاکرات جاری ہیں، پارا چنار شاہراہ پر سیکیورٹی انتظامات مکمل ہوتے ہی امدادی سامان روانہ کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب ضلع کرم کو دیگر اضلاع سے لنک کرنے والی واحد مین سڑک آج 94 ویں روز بھی ہر قسم آمد و رفت کیلئے بند ہے۔
راستوں کی بندش کے باعث پاراچنار شہر سمیت اپر کرم کے سو سے زائد دیہات علاقے میں مخصور ہوکر رہ گئے ہیں۔
طویل راستوں کی بندش کی وجہ سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، اشیائے خوردونوش نہ ملنے کی صورت میں شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔
صدر سبزی منڈی کے مطابق شہر میں مقامی سبزیاں پیاز اور ٹماٹر ختم ہوچکے ہیں، جبکہ آلو 550 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہے ہیں۔
صدر ٹریڈ یونین کا کہنا ہے کہ گودام ، دکانیں اور کاروباری مراکز میں ہر چیز ختم ہوچکی ہے اور زیادہ تر مراکز بند ہیں۔
سول سوسائٹی پارا چنار کا کہنا ہے کہ ادویات اور معیاری علاج نہ ملنے کی وجہ سے اب تک 147 بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک پینا ڈول گولی اور بروفین شربت کیلئے اسپتالوں میں لمبی لمبی قطاریں لگی ہیں۔
صدر میڈیکل یونین کا کہنا ہے کہ آؤٹ ڈور میڈیکیشن میسر نہیں، میڈیکل سٹور خالی ہوچکے ہیں۔
اس کے علاوہ پیٹرول اور ڈیزل نہ ہونے کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ، اے ٹی ایمز مشینز اور موبائل نیٹ ورک بند ہیں، مواصلاتی نظام درہم برہم ہوچکا ہے اور لوگوں کو روابط میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ضلع کرم میں دفعہ 144 کے کھلے عام خلاف ورزی جاری ہے۔ دفعہ 144 کے باوجود جلسے جلوس جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق کل رات گاؤں بغدی پر ایک راکٹ داغا گیا ہے، راکٹ کی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
طوری بنگش قبائل کے عمائدین کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے باوجود روڈ تاحال نہیں کھولا گیا، یہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور حکومت کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔
عمائدین نے مطالبہ کیا کہ روڈ کو ہر قسم آمد و رفت و ٹریفک کیلئے محفوظ بنایا جائے۔