اسرائیل کو سرعام پھانسی پر لٹکائے گئے اپنے جاسوس کی لاش کی تلاش
تاریخ میں ایک مشہور جاسوس کی موت نے نہ صرف اسرائیل کے لئے ایک جذباتی دردِ سر کو جنم دیا، بلکہ علاقے کی سیاسی تاریخ پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ اسرائیل کو اب اپنے اس جاسوس کی لاش کی تلاش ہے جسے سرعام پھانسی پر لٹادیا گیا تھا۔
ایلی کوہن کے نام سے مشہور ”کامل امین ثابت“ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا ایک مشہور جاسوس تھا، جس کو 1965 میں شام کی سرزمین پر شامی حکومت نے سرعام پھانسی دے دی تھی، اور تب سے اسرائیل اس کی لاش کی بازیابی کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔
یہ جاسوس ایک فرضی شناخت کے تحت شام میں داخل ہوا تھا۔ وہ ”کامل امین ثابت“ بن کر دمشق پہنچا، جہاں اس نے تاجر کی حیثیت سے بااثر سیاسی اور فوجی شخصیات میں اپنے تعلقات قائم کیے۔
کامل کی جاسوسی کی وجہ سے اسرائیل کو اہم فوجی معلومات ملیں، خاص طور پر گولان کی پہاڑیوں سے متعلق، جس نے اسرائیل کی چھ روزہ جنگ میں بڑی مدد کی۔
تاہم، 1965 میں شامی حکومت نے اس جاسوس کو گرفتار کر لیا اور جاسوسی کے الزام میں 18 مئی 1965 کو سرعام پھانسی دے دی۔
اسرائیلی حکومت نے بار بار شام سے اپنے اس جاسوس کی لاش واپس کرنے کی درخواست کی، مگر شامی حکام نے اسے مسترد کر دیا۔
شامی حکام نے ایلی کوہن کی لاش کو بار بار منتقل کیا تاکہ اسرائیل کے لیے اس کا پتہ لگانا مشکل ہو جائے۔
اگرچہ کوہن کی لاش کا مقام آج تک معلوم نہیں ہو سکا، لیکن موساد نے اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں۔
2018 میں، موساد کو ایک بڑی کامیابی حاصل ہوئی اور وہ کوہن کی کلائی کی گھڑی کو شام سے بازیاب کرنے میں کامیاب ہوگئے۔
یہ ایک بڑی فتح تھی، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اسرائیل اب بھی اپنے سب سے مشہور جاسوس کی بازیابی کے لئے سرگرم عمل ہے۔
شام کے بعض حصوں میں اسد حکومت کے خاتمے کے بعد کافی تبدیلیاں آئی ہیں جو اسرائیل کے لیے امید افزا ہے کہ کوہن کی لاش واپس حاصل کرنے کے نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ اسرائیلی حکام، بشمول موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا، اسد حکومت کے سابق ارکان کے ساتھ مذاکرات میں براہ راست شامل ہیں۔
یہ بات چیت، جو روسی ثالثوں کے زیرِ اہتمام کی جا رہی ہیں، اسرائیل کے لئے ایک سنہری موقع ہو سکتی ہیں تاکہ وہ ایلی کوہن کی لاش واپس حاصل کر سکے۔
ایلی کوہن کی لاش کی واپسی اسرائیل کے لیے ایک جذباتی اور قومی اہمیت کی حامل بات ہے، اس کے ساتھ ہی اس بات کو بھی تقویت ملے گی کہ موساد اپنے مشن میں کتنی کامیاب ہے۔