Aaj News

منگل, جنوری 07, 2025  
06 Rajab 1446  

تاریخ میں پہلی بار مریض کا کینسر دوران علاج ڈاکٹر میں منتقل

ڈاکٹر نے مریض کے ٹیومر کے خلیات کو غلطی سے اپنے جسم میں “ٹرانسپلانٹ” کرلیا
شائع 05 جنوری 2025 12:27pm

میڈیکل کی تاریخ میں پہلی بار ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے، جہاں ایک سرجن نے کینسر کے مریض کا آپریشن کرتے ہوئے خود کو اس مہلک بیماری سے متاثر کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق جرمنی سے تعلق رکھنے والا ایک 32 سالہ شخص کینسر کی نایاب شکل میں مبتلا تھا اور اس کے پیٹ سے ٹیومر کو ہٹایا جارہا تھا۔

سرجن کا ہاتھ سرجری کے دوران مریض میں ڈرین لگانے کی کوشش کے دوران کٹ گیا، زخم کو فوری طور پر جراثیم سے پاک کر کے بینڈیج کر دیا گیا تھا، لیکن 53 سالہ ڈاکٹر نے تقریباً پانچ ماہ بعد اپنی درمیانی انگلی کی بنیاد پر ایک سخت 1.2 انچ کی گانٹھ بنتی دیکھی۔

ہاتھ کے ایکسپرٹ سے ملنے کے بعد، گانٹھ کی شناخت ایک مہلک ٹیومر کے طور پر ہوئی، جو پچھلے مریض کے کینسر کی طرح تھا۔

ڈاکٹروں نے پھر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سرجن کو اس وقت کینسر ہوا جب اس کے مریض کے ٹیومر سیلز اس کے کٹے ہوئے زخم میں داخل ہوگئے۔

کیس رپورٹ کے مصنفین نے اس صورت حال کو غیر معمولی قرار دیا کیونکہ عام طور پر روایتی ٹرانسپلانٹ کے دوران جسم کسی بھی باہری ٹشو کو قبول نہیں کرتا اور ڈاکٹروں کے معاملہ میں بھی یہی امید تھی۔

انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ سرجن کے جسم میں ’’ان افیکٹیو اینٹی ٹیومر امیون رسپانس‘‘ تھا، جو ٹیومر کی ڈیولپمنٹ اور گروتھ کی بنیاد پر تھا۔

یہ معاملہ، جس کو نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع کیا گیا تھا، اصل میں 1996 میں رپورٹ کیا گیا تھا، لیکن اب پھر سے موضوع بحث بن گیا ہے۔

ڈاکٹروں نے مریض کے نایاب کینسر میلی گرینٹ فائبرو ہسٹیوسائٹوما کے ’’غلطی سے ٹرانسپلانٹ‘‘ کا تذکرہ کیا جو کہ ایک انتہائی نایاب کینسر ہے، اور اس کے ہر سال صرف 1400 کیسز ہی سامنے آتے ہیں۔

دوسری جانب مریض کی ابتدائی سرجری کامیاب رہی تھی، لیکن عمل کے بعد پیچیدگیوں کے باعث اس کی موت ہوگئی۔ اس دوران ڈاکٹر کے ٹیومر کو بھی ہٹا دیا گیا اور اس کی مائیکرو اسکوپ کے تحت جانچ کی گئی ، جس سے معلوم ہوا کہ یہ بھی ایک مہلک فائبروس ہسٹیوسائیوما ہی تھا۔

کینسر کے مریض اور ڈاکٹر دونوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا ٹیومر ایک دوسرے سے جڑے تھے۔

Cancer

Cancer transplanted in doctor