Aaj News

پیر, جنوری 06, 2025  
06 Rajab 1446  

چین میں پھیلے نئے وائرس کی پاکستان میں موجودگی کا انکشاف

بخار کے ساتھ سانس لینے کی مشکل میں فوری ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے، ماہرین
شائع 04 جنوری 2025 10:58pm

قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ چین میں پھیلنے والا کورونا سے ملتا جلتا ہیومن میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) پاکستان میں پہلے سے ہی موجود ہے جب کہ حکومت پاکستان نے چین میں تیزی سے پھیلنے والے اس وائرس پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔

قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ہیومن میٹا پینو وائرس گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں موجود ہے، یہ وائرس پہلی بار پاکستان میں 2001 میں ریکارڈ کیا گیا۔

این آئی ایچ کے مطابق سال 2015 میں اسلام آباد کے پمز اسپتال میں ایچ ایم پی وی کے 21 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

قومی ادارہ صحت کے حکام نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے چین میں تیزی سے پھیلنے والے اس وائرس پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے اور اس حوالے سے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کا اجلاس منگل کو طلب کیا گیا ہے جس میں صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

چین میں کورونا وائرس سے اموات 60 ہزار تک جا پہنچیں

این آئی ایچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ابھی تک ہیومن میٹا پینو وائرس کے حوالے سے کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی ہے۔

قومی ادارہ صحت کے مطابق طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ایچ ایم پی وی کیسز اکثر دیکھے جاتے ہیں اور اس وقت بھی پاکستان میں سیزنل انفلوئنزا خاص طور پر انفلوئنزا اے اور بی موجود ہے جس کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ایچ ایم پی وی وائرس دنیا بھر میں گزشتہ 60 سال سے موجود ہے، تاہم اس کی تشخیص پہلی بار 2000 میں ہوئی تھی اور یہ کہ مذکورہ وائرس سستی سے پھیلتا ہے۔

کورونا وائرس کے بعد برطانیہ میں منکی پاکس کی وباء

صحافتی ذرائع کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ NIH کےاہلکار کا کہنا ہے کہ ”پاکستان میں ہیومن میٹاپنیووائرس HMPV کیسز کا پتہ لگانے اور ان کا انتظام کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔“

چین میں ہیومن میٹاپنیووائرس کے پھیلاؤ کے متعلق سنسنی خیز اور خوف پھیلانے والی خبروں کے حوالے سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ NIH کے عہدیدار نے پاکستانی عوام کو پرسکون رہنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ وائرس پاکستان میں بھی موجود ہے لیکن خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ چوکسی میں اضافہ، تیاری بہرحال بہت ضروری ہے۔

ماہرین نے مشورہ دیا کہ شدید کھانسی، سینے میں درد، نزلہ و زکام اور بخار کے ساتھ سانس لینے میں مشکل جیسی علامات کے بعد فوری طور پر ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے، خصوصی طور پر زائد العمر افراد اور بچوں کو ایسی علامات کے بعد ہسپتال لے جایا جائے۔

ہیومن میٹا پینو وائرس (ایچ ایم پی وی) کیا ہے؟ ہیومن میٹا پینو وائرس ایک سانس کا وائرس ہے، جو بنیادی طور پر بچوں ، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کو متاثر کرتا ہے۔

یہ اکثر عام زکام یا فلو کی علامات ظاہر کرتا ہے، جیسے بخار ، کھانسی ، اور ناک بند ہونا، اس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

احتیاطی تدابیر

ابتدائی طور پر اس وائرس سے متعلق زیادہ آگاہی نہیں ہے تاہم چین میں عوام کو کچھ ہدایات دی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ صابن اور پانی سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں، اکثر چھوئی جانے والی سطحوں کو جراثیم سے پاک رکھیں، متاثرہ افراد کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کریں۔

ماسک پہننا اور اپ ڈیٹ رہنا

ہجوم والی جگہوں پر خاص طور پر ماسک پہننے سے کسی حد تک احتیاط کی جاسکتی ہے۔

نئی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے دستیاب ویکسین کے بارے میں اپ ڈیٹ رہیں، صحت مند غذا، قوت مدافعت کو مضبوط بنانے کے لیے وٹامنز اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذائیں شامل کریں۔

تمباکو نوشی سے گریز کریں، کیوں کہ تمباکو نوشی نظام تنفس کو نقصان پہنچاتی ہے، جس سے انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

مناسب ہائیڈریشن مجموعی صحت اور بحالی کے لیے اہم ہے، ان وائرسوں کو سمجھنا اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا خطرے کو نمایاں طور پر کم کرسکتا ہے۔

اسلام آباد

NIH

Viral Diseases

HMPV