ماں اور 4 بہنوں کا بے دردی سے قتل، نوجوان سے متعلق پڑوسیوں کے خوفناک انکشافات
بھارتی شہر آگرہ کے محلے اسلام نگر کے ایک 24 سالہ نوجوان نے اپنے والد کے ساتھ مل کر ماں اور اپنی چار بہنوں کو قتل کیا جس کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ملزم نے سوشل میڈیا پر سات منٹ کا ایک ویڈیو پیغام پوسٹ کر کے والد کی مدد سے اپنی چار بہنوں اور ماں کے قتل کا اعتراف جرم کیا۔ ملزم اہلخانہ کے ہمراہ نئے سال کا جشن منانے لکھنو آیا تھا۔ فیملی کے سب ہی افراد ایک ہوٹل میں ٹھہرے تھے۔
پولیس جب ہوٹل پہنچی تو انھیں وہاں نوجوان کی چاروں بہنوں اور والدہ کی لاشیں ملیں۔ پولیس نے بتایا کہ ان میں سے چار کو گلا اور کلائی کاٹ کر مارا گیا اور ایک کی موت گلا گھونٹنے سے ہوئی تھی۔
ڈپٹی پولیس کمشنر روینا تیاگی نے بتایا کہ مقتولین کی جانب سے قتل کے وقت کسی مزاحمت کا کوئی نشان نہیں ملا، جس سے لگتا ہے کہ انھیں قتل کرنے سے پہلے بے ہوشی کی کوئی دوا یا نشہ آور دوا دی گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کا ارتکاب کرنے کے بعد ملزم اپنے والد کو شہر کے ایک ریلوے سٹیشن چھوڑنے گیا اور اس کے بعد خود پولیس اسٹیشن گیا، جہاں اس نے اس واردات کے بارے میں پولیس کو تفصیل سے بتایا۔
پولیس نے ہوٹل کے کمرے سے قتل میں استعمال کیے گئے بلیڈ اور دوپٹے کو بھی برآمد کر لیا ہے۔
قتل کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ویڈیو میں ملزم نے اپنے بیان کا آغاز اسلام وعلیکم سے کیا اور دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی بہنوں کو اس لیے مارا کیونکہ پڑوسی ان کے خاندان کو ہراساں کر رہے تھے اور انھیں ڈر تھا کہ اگر انھیں کچھ ہو گیا تو ان کی ماں اور بہنوں کا کیا ہو گا اور اس لیے انھوں نے انھیں قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔
بھارت: پڑوسی کو کلہاڑی سے قتل کرکے باپ بیٹا اس کا کٹا ہوا سر لے کر تھانے پہنچ گئے
ملزم کا ویڈیو میں کہنا تھا کہ میں اپنی کالونی کے لوگوں سے تنگ آ چکا ہوں۔ وہ ہمیں بہت پریشان کرتے ہیں وہ ہمارے گھر پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ جب ہم نے اس کے خلاف آواز اٹھائی تو ہماری کسی نے نہیں سنی۔ انھوں نے پولیس کو بھی رشوت دے رکھی ہے۔
اسی بیان میں انھوں نے کئی پڑوسیوں کا نام لے کر کہا کہ وہ لینڈ مافیا چلاتے ہیں اور ان کی پراپرٹی ہڑپ کر لینا چاہتے ہیں۔
ملزم نے یہ الزام بھی لگایا کہ وہ اور ان کا خاندان اپنا مذہب تبدیل کر کے ہندو مذہب اختیار کرنا چاہتے تھے اور اپنا گھر ایک ہندو مندر بنانے کے لیے وقف کرنا چاہتا تھے۔ اس نے کہا کہ جب سے لوگوں کو یہ معلوم ہوا تب سے آس پاس کے لوگ انھیں ہراساں کرنے لگے۔
انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ پڑوسی لڑکیوں کی خریدو فروخت کے دھندے میں بھی ملوث ہیں۔
ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں ملزم نے بتایا کہ ’ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہم دونوں باپ بیٹے کو کسی جھوٹے الزام میں گرفتار کروا کر میری بہنوں کو جسم فروشی کے لیے بیچ دیں گے، اس لیے میں نے انھیں ہی مار دیا۔
اس کے بعد انھوں نے ویڈیو میں بستر پر پڑی اپنی ماں اور بہنوں کی لاشیں فیسبک پر لائیو دکھائیں جس کے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا اور پولیس حرکت میں آئی۔
پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے اور ان کے والد کی تلاش جاری ہے جبکہ لاشوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی نہیں آئی۔
ملزم کے پڑوسی کیا کہتے ہیں؟
پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ ملزم بہت جارح قسم کا انسان تھا اور وہ اور ان کے والد پڑوسیوں سے بات چیت بھی نہیں کرتے تھے۔
ایک پڑوسی خاتون کے مطابق دونوں باپ بیٹا گھر میں گالم گلوچ اور مار پیٹ بھی کرتے تھے۔
پہلی شادیاں چھوڑ کر بیاہ کرنے والے میاں بیوی قتل
ایک بزرگ پڑوسی نے بتایا کہ ملزم بہت غصے میں رہتا تھا۔ وہ صبح کام پر جاتا اور شام میں واپس آ کر گھر کے اندر ہی رہتا تھا۔ یہاں یہ خاندان دس بارہ سال سے رہ رہا تھا۔ دو تین مہینے میں یہ اجمیر جاتا تھا۔
بعض محلے داروں کا کہنا ہے کہ ملزم اپنی بیوی کو بیلٹ سے مارتا تھا۔ مبینہ طور پر ان کی اہلیہ روز روز کے جھگڑوں سے تنگ آ کر شادی کے دو مہینے بعد ہی انھیں چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔
بعض پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ ملزم ہر کسی سے لڑائی کرتا اور ان کے رویے کے سبب لوگ ان سے کتراتے تھے۔