قصور ویڈیو اسکینڈل کے ملزم نے سزا معافی کی درخواست دائر کردی
قصور ویڈیو اسکینڈل کے ملزم حسیم عامر نے 10 سالہ سزا کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں ملزم حسیم عامر نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس 10 سال کی سزا سنائی۔ ٹرائل کورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔ عدالت 10 سالہ سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل منظور کرے۔
ملزم کے خلاف قصور تھانہ گنڈا سنگھ پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے۔
قصور ویڈیو اسکینڈل: تین ملزمان کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار، رہا کرنے کا حکم
خیال رہے کہ 2015 میں یہ رپورٹس منظر عام پر آئیں تھی کہ قصور سے پانچ کلو میٹر دور قائم حسین خان والا گاؤں کے 280 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس دوران ان کی ویڈیو بھی بنائی گئی، ان بچوں کی عمریں 14 سال سے کم بتائی گئی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق ان بچوں کے خاندانوں کو ویڈیو دکھا کر بلیک میل بھی کیا جاتا تھا اور ان کے بچوں کی ویڈیو منظر عام پر نہ لانے کے لیے لاکھوں روپے بھتہ طلب کیا جاتا تھا۔
قصور میں ملک کے سب سے بڑا بچوں سے زیادتی کا گھناؤنہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اس کو زمین کے تنازعہ کے معاملے کا رنگ دینے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن قصور کے رہائشیوں نے حکومت کے اس دعویٰ کو مسترد کردیا کہ بچوں سے زیادتی اسکینڈل کا تعلق کسی زمینی تنازعہ سے ہیں۔