Aaj News

ہفتہ, جنوری 04, 2025  
03 Rajab 1446  

دھرنوں نے معیشت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، وزیراعظم

ہم نے آئی ایم ایف کا دسمبر کے لیے ٹیکس ہدف حاصل کرلیا، وزیراعظم
اپ ڈیٹ 01 جنوری 2025 05:49pm

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئے روز احتجاجوں نے حکومت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ہم پھر بھی ملکی معیشت کو بہتر کرنے میں کامیاب رہے، ہم نے آئی ایم ایف کا دسمبر کے لیے ٹیکس ہدف حاصل کرلیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ دعا ہے نیا سال پاکستان کے لیے اچھا سال ثابت ہو، کل اڑان پاکستان پروگرام کا افتتاح کیا گیا، یہ منصوبہ نئے سال کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا، احسن اقبال، اسحاق ڈار اور دیگر حکام کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔

وزیراعظم ںے کہا کہ ہمیں مزید آگے بڑھنا ہے اے ڈی آر کی مد میں جو کام ہوا ہے، ہمیں اسے سراہنا چاہیے جسے نائب وزیراعظم نے لیڈ کیا، اس کاوش کے نتیجے میں 72 ارب روپے کے محصولات خزانے میں آئے، ہمارے ہدف اور محصولات جمع کرنے کے درمیان بڑا گیپ ہے اس کے باوجود چیئرمین ایف بی آر بھی اپنی کاوشوں کی وجہ سے لائق ستائش ہیں، دسمبر کا محصولات کا ٹارگٹ حاصل کرلیا ہے اس میں 72 ارب روپے کی بھی کنٹری بیوشن شامل ہے تب جاکر ہم نے 97 ٹارگٹ حاصل کیا ہے جو کہ ہماری آئی ایف کے ساتھ کمٹمنٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جولائی میں کراچی پورٹ گیا وہاں بتایا گیا کہ ہم فلاں جگہ رئیل اسٹیٹ بنا رہے ہیں، مجھے افسوس ہوا کہ آپ کا کام رئیل اسٹیٹ میں جانا ہے یا کراچی پورٹ پر بزنس لانا ہے، ہم نے کراچی پورٹ پر ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے لیے بل گیٹس فاؤنڈیشن کے ذریعے چھ ملین ڈالر کی فنڈنگ دلوائی، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بڑی محنت سے کام کیا اور اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ کراچی پورٹ پر کام میں تیزی آگئی یہ فیس لیس انٹرایکشن ہے اس کے ذریعے کراچی پورٹ پر کنٹینگ کے وقت میں 39 فیصد کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت چینی کی افغانستان کو اسمگلنگ صفر ہوچکی ہے جس کے باعث ہم شوگر ایکسپورٹ کرنے کے قابل ہوگئے اس کا کریڈٹ وفاقی وزیر رانا تنویر، اداروں کو اور آرمی چیف کو جاتا ہے جنہوں نے اسمگلنگ صفر کرکے دکھائی اس کے ساتھ ہی تیل کی بھی اسمگلنگ انتہائی کم ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال پانچ ماہ میں ترسیلات زر (ریمی ٹینسز) 15 ارب ڈالر تک ہیں یہی رفتار رہی تو سال پورا ہونے تک یہ مالیت 35 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی جو کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ریکارڈ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دھرنوں کے باوجود ہم نے کامیابیاں حاصل کیں، مخالفین نے نو ماہ میں ہماری حکومت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن اللہ کے فضل سے ہم اس کے باوجود ملکی معیشت میں استحکام لانے میں کامیاب ہوگئے، ہمارے حکومت میں شفافیت ہے نو ماہ گزر گئے لیکن عام آدمی بھی گواہی دے رہا ہے کہ کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی دوبار عود کر آئی ہے، افغان حکومت نے نجانے کس زعم میں فیصلہ کیا اور ہزاروں نہیں تو کم ازکم سیکڑوں لوگوں کو انہیں چھوڑ دیا جن میں سے کئی لوگ یہاں آئے، ہمارے سیکیورٹی ادارے ان سے نبرد آزما ہیں، ہمارے جوان روزانہ شہادتیں دے کر اپنے خون سے وطن کی آبیاری کررہے ہیں۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا کہ پاکستان کا اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، وفاقی کابینہ نے سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی کو سراہا۔

اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کہ گوادر بندرگاہ سے پچھلے تین ماہ میں پبلک سیکٹر درآمدات کی تفصیلات وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں، وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ کے سیکشن 3 (7) میں ترامیم پر قانون سازی کی اصولی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے انفارمیشن گروپ کے افسران کی بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز میں بطور پریس آفیسرز تعیناتی کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی منظوری کی سفارش کر دی۔

ان قواعد و ضوابط سےانفارمیشن گروپ افسران کی میرٹ پر مبنی تعیناتی یقینی بنائی جا سکے گی، وفاقی کابینہ نے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز ٹھٹھہ کی رجسٹریشن کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس کیس کے فیصلے کی روشنی اور وزارت قومی صحت کی سفارش پر زندگی بچانے والے میڈیکل آلات کی قیمتوں کی تعین کے لئے کمیٹی کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے نیشنل فوڈ سیفٹی، اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ اتھارٹی بل کو پارلیمنٹ بھیجنے کی منظوری دی، اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 17 دسمبر 2024 کو منعقد ہوئے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی گئی، تاہم سٹیزن شپ ایکٹ میں ترامیم کی توثیق مؤخر کر دی گئی۔

وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کی 24 دسمبر 2024 کے فیصلے اور ای سی سی کے 18 دسمبر 2024 کو منعقدہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کر دی۔

cabinet meeting

PM Shehbaz Sharif