نیپرا نے پاور سسٹم میں خرابیوں کا پول کھول دیا
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور سسٹم میں خرابیوں کا پول کھول دیا، اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2024 میں ہوشربا انکشافات میں کہا گیا ہے کہ گردشی قرضے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بدانتظامی کے باعث بڑھے اور رواں سال جون تک پاور سیکٹر میں گردشی قرضہ 2 ہزار 393 ارب روپے تک پہنچ گیا ہیں، صارفین کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے فوری طور بجلی کی قیمتیں کم کرنا پڑیں گی۔
نیپرا کی طرف سے جاری اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں گردشی قرضوں میں اضافے کا باعث بنی، گردشی قرضے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی بدانتظامی کے باعث بڑھے، رواں سال جون تک پاور سیکٹر میں گردشی قرضہ 2 ہزار 393 ارب روپے تک پہنچ گیا، 2024 کے مطابق گردشی قرضے میں بجلی کے نادہندگان کے 900 ارب روپے بھی شامل ہیں، سال 2024 کے دوران بجلی کے ترسیلی نقصانات 18 فیصد سے بڑھے۔
رپورٹ کے مطابق ترسیلی نقصانات کے باعث گردشی قرضوں میں 276 ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ صارفین سے کم ریکوری کے باعث گردشی قرضوں میں 314 ارب روپے کا اضافہ ہوا، وفاق اور پنجاب حکومتوں کی سبسڈی نے بھی بجلی کمپنیوں کی کارکردگی کو متاثر کیا کیونکہ سبسڈی کی رقم بروقت ادا نہیں کی گئی۔
نیپرا رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کے انتظامی ڈھانچے میں شفافیت اور اصلاحات لانا ہوں گی، سال 2024 میں سولر صارفین کی تعداد میں بڑا اضافہ ہوا جن کی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار سے زائد ہوگئی ہے، اسی طرح سولر نیٹ میٹرنگ کی صلاحیت 2 ہزار 200 میگاواٹ تک جاپہنچی ہے، دیہی علاقوں میں شمسی توانائی میں زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا۔
رپورٹ کے مطابق سولر کے بڑھتے رجحان سے ہزاروں میگاواٹ کے پینلزدرآمد کیے گئے، سولر پر پالیسی سازوں کو مستقبل کی منصوبہ بندی کرنی چاہیئے، ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 45 ہزار 888 میگاواٹ ہے، مالی سال 2023-24 میں 66 فیصد بجلی کی صلاحیت کو استعمال ہی نہیں کیا گیا، بجلی کی صلاحیت سے کم استعمال کا خمیازہ صارفین کو بھگتنا پڑا۔
نیپرا رپورٹ میں بتایا گیا کہ صارفین نے کپیسٹی پیمنٹ اور مہنگی بجلی کی قیمت ادا کی، بجلی کی قیمتوں میں 17 روپے فی یونٹ کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں ادا کیے گئے، کے الیکٹرک سمیت بجلی کی پیداواری نظام کی خرابیوں سے صارفین سولر کی جانب بڑھے، صارفین کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے فوری طور بجلی کی قیمتیں کم کرنا پڑیں گی، این ٹی ڈی سی کے ترسیلی نظام کی کارکردگی بھی ناقص رہی، بجلی کے بلوں میں شامل کیے گئے چارجز اور ٹیکسز نے بجلی مزید مہنگی کی۔
بجلی کا یونٹ 45 روپے 6 پیسے کیسے ہوتا ہے، نیپرا نے رپورٹ میں اس کی بھی قلعی کھول دی، بجلی قیمت میں 15 روپے 28 پیسے فی یونٹ مختلف ٹیکس شامل ہیں، بل میں 67 پیسے فی یونٹ آنیوالے سال کے بھی شامل کیے جاتے ہیں جبکہ بلوں میں 3 روپے 10 پیسے ڈسکوز مارجن بھی ادا کرنا پڑتا ہے، اس میں ایک پیسہ فی یونٹ کی ایڈجسٹمنٹ بھی شامل کی جاتی ہے۔
صارفین ایک روپے 37 پیسے فی یونٹ ٹرانسمشن چارجز ادا کرتے ہیں ،17 روپے ایک پیسہ فی یونٹ کپیسٹی پیمنٹ کے ادا کیے جاتے ہیں، بجلی کی خالص قیمت صرف 7 روپے 62 پیسے فی یونٹ ہے،،7 قسم کے چارجزا اور ٹیکسز کی ایڈجسٹمنٹ ادا کرکے 45 روپے فی یونٹ میں ایک بلب جلتا ہے۔