Aaj News

جمعہ, جنوری 03, 2025  
02 Rajab 1446  

دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کے کیسز میں نمایاں اضافہ

نوجوانوں میں سگریٹ نوشی اورخوراک میں تبدیلی کے باعث کیسز کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے
شائع 31 دسمبر 2024 06:33pm

دنیا بھر میں کولوریکٹل یا بڑی آنت کے کینسر کے کیسوں میں گزشتہ برسوں کی نسبت اضافہ ہو رہا ہے۔

ماہرین اسے ’خطرناک‘ اور ’پریشان کن‘ کہہ رہے ہیں وہیں دیگر کے نزدیک اس معاملے پر ایک ’عالمی الرٹ‘ جاری کرنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ 30 سالوں کے دوران دنیا بھر میں 50 سال سے کم عمر کینسر میں مبتلا افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، تاہم سائنسدان اس اضافے کے پیچھے وجوہات کو پوری طرح سمجھ نہیں پائے۔

آج نیوز کے ہیڈ آفس میں بریسٹ کینسر سے متعلق آگاہی سیمینار کا انعقاد

طبی جریدے ”بی ایم جے آنکولوجی“ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق 1990 اور 2019 کے درمیان 14 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں کیسز کی تعداد میں تقریباً 80 فیصد اضافہ ہوا۔

دنیا کے کچھ حصوں میں، بڑی عمر کے لوگوں میں کولوریکٹل کینسر کی تعداد نسبتاً مستحکم رہی ہے لیکن دوسری جانب 50 سال سے کم عمر مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

پاؤلو ہوف کینسر کے ڈاکٹر ہیں اور برازیل میں آنکولوجی کیئر نیٹ ورک کے صدر بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ اگر آج کے موجودہ اعداد و شمار کا موازنہ 30 سال پہلے کی شرح سے کریں تو کچھ تحقیقات کے مطابق نسبتاً کم عمر مریضوں میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز میں 70 فیصد اضافے کے شوہد ملتے ہیں۔’

18 اقسام کے کینسر کی ابتداء میں ہی تشخیذص کیلئے سنگل ڈی این اے ٹیسٹ تیار

ان نئے شواہد کی بنیاد ہر کئی ممالک نے اپنی صحتِ عامہ کی پالیسیوں میں تبدیلیاں کی ہیں۔ امریکہ کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کولوریکٹل ٹیومر کے ابتدائی اسکریننگ ٹیسٹ کے لیے عمر کو کم از کم 50 سے کم کر کے 45 سال کر دیا گیا ہے۔

پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن (پی اے ایچ او) کا کہنا ہے کہ کولوریکٹل کینسر دنیا بھر میں مردوں میں پائے جانے والے کینسر کی تیسری سب سے عام قسم ہے جبکہ خواتین میں یہ دوسرا سب سے زیادہ عام کینسر ہے۔

پی اے ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ امریکہ میں چوتھا سب سے عام کینسر ہے۔ ہر سال امریکہ میں اس کے تقریباً 246,000 نئے کیسز سامنے آتے ہیں اور اس کینسر کے سبب تقریباً 112,000 اموات واقع ہوتی ہیں۔

کینسر کی تشخیص اب ابتدائی اسٹیج میں گھرپر ہی ممکن ہوگی

تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ حالیہ دہائیوں میں لاطینی امریکہ اور کیریبین میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز میں اضافہ ہوا۔ اس رپورٹ کے مطابق اس کی وجوہات میں اوسط عمر میں اضافہ، طرز زندگی اور خوراک میں تبدیلی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کی گلوبل کینسر آبزرویٹری (GLOBOCAN) کا کہنا ہے کہ 1990 سے نو لاطینی امریکی ممالک میں کولوریکٹل کینسر کے کیسز اور اس سے ہونے والی اموات کی شرح میں اضافہ دیکھا گیا۔ ان ممالک میں ارجنٹینا، برازیل، چلی، کولمبیا، کوسٹا ریکا، کیوبا، ایکواڈور اور میکسیکو شامل ہیں۔

کینسر کے ماہر ڈاکٹر موریسیو مازا کا کہنا ہے ’ہم متعدی بیماریوں کے دور سے نکل کر دائمی بیماریوں کے دور میں چلے گئے ہیں اور اس کی بنیادی وجہ لوگوں کا طرز زندگی ہے۔‘

دماغی کینسر کو ختم کرنے کیلئے نئی تھیراپی کامیاب، مدافعتی نظام نے بیماری جو شکست دیدی

ماہرین کے خیال میں نوجوانوں میں ’موٹاپا، سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور خوراک میں تبدیلی‘ اس قسم کے کینسر کے کیسز میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔

پچھلے سال ارجنٹائن کانگریس آف گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ ڈائجسٹو اینڈوسکوپی میں پیش کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ارجنٹینا میں 20 سے 54 سال کی عمر کے افراد میں بڑی آنت کے کینسر سے ہونے والی اموات کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 1997 اور 2020 کے درمیان اس میں تقریباً 25 فیصد اضافہ ہوا۔

محققین کا خیال ہے کہ 50 سال سے کم عمر کے مریضوں کی تعداد میں ہر سال تقریباً تین فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔

نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے کیسز کے بارے میں خدشات کے باوجود ایک اچھی خبر یہ ہے کہ کولوریکٹل کینسر کی تشخیص میں بہتری آئی ہے۔ یہ سرجری کی تکنیکوں میں ترقی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے جس کی وجہ سے اب اس کینسر کا ابتدائی اسٹیج پر ہی علاج ممکن ہے۔

کینسر کی ویکسین بہت جلد مارکیٹ میں ہوگی، روسی صدر کا دعویٰ

ماہرین کے مطابق بہت سے کیسز میں بنا سرجری کے ادویات کے ساتھ بھی علاج ممکن ہے جبکہ کیموتھراپی اور امیونو تھراپی اس کے علاج میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگر ٹیومر کا پتا جلدی لگ جائے تو علاج کا امکان 95 فیصد سے بھی زیادہ ہے لیکن بیماری اگر جسم کے دوسرے حصوں تک پھیل جائے تو علاج مشکل اور کامیابی کی شرح کم ہو جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر علاج ممکن نہ ہو تب بھی، اس ٹیومر کے مریضوں کے زندہ رہنے کے امکانات 20 سال پہلے کے مقابلے میں تین سے چار گنا زیادہ ہیں۔’

Cancer

report