بھارت: گائے ذبح کرنے کے الزام میں تشدد سے ایک اور مسلمان جاں بحق
بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ہندو انہتا پسنوں نے گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر ایک اورمسلمان کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوگئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ 30 دسمبر کو اترپردیش کے شہر میرٹھ میں پیش آیا، مراد آباد کے علاقے میں عینی شاہدین کے مطابق گئورکشوں نے 42 سالہ شخص شاہدین کو بری طرح مارا پیٹا جسے کے نتیجے زخموں کی تاب لاتے ہوئے اس کی موت ہوگئی۔
تاج محل کو پاک کرنے کیلئے ہندو انتہا پسند گائے کا گوبر لے آیا
پولیس کے مطابق شاہدین کو مشتعل ہجوم نے گائے ذبیح کے شبہ مارا پیٹا تھا کی جس وجہ سے اس کی موت ہوئی، واقعہ کے ماجھولا تھانے علاقے میں منڈی کمیٹی کے قریب ایک قصبے میں منڈی سمیتی کے اطراف میں پیش آیا۔
ہجوم کے مطابق پولیس بھی خاموش تماشائی بنی کھڑی رہی لیکن تشدد کرنے والے انتہا پسندوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا مگر جب تشدد سے شاہدین کی حالت غیر ہوگئی تو پولیس نے مداخلت کی اور اسے اسپتال منتقل کیا، جبکہ علاقے میں امن قائم رکھنے کے کیلئے بھاری پولیس فورس تعینات ہے۔
”بھارت اب صرف ہندو اکثریت کی مرضی کے مطابق چلے گا“
پولیس نے شاہدین کے بھائیوں کی شکایت پر ملزمین کے خلاف غیر ارادی طور پر قتل کا کیس درج کیا ہے۔ پولیس نے شاہدین اور اس کے ساتھیوں کے خلاف بھی گائے کے ذبیحہ کے الزامات درج کئے ہیں۔
واضح رہے کہ بھارت کی 29 ریاستوں میں سے تقریباً 24 ریاستوں نے گائے کو ذبح کرنے یا گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اس کے علاوہ ہندو انتہا پسندوں نے گاؤ رکشا کی آڑ میں متعدد بار مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اور کئی افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔