Aaj News

جمعہ, جنوری 03, 2025  
02 Rajab 1446  

دھرنے ختم کرانے کیلئے کریک ڈاؤن، نمائش چورنگی اور ملیر 15 پر جھڑپیں، گاڑیاں نذرآتش

دھرنا ختم کرانے کیلئے پولیس کی مظاہرین پر شیلنگ، متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا
اپ ڈیٹ 01 جنوری 2025 11:57am

مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے کراچی کے مختلف مقامات پر دھرنے بدھ کو بھی بدستور جاری ہیں، منگل کو نمائش چورنگی اور ملیر 15 میں پاراچنار کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے دیے جانے والے دھرنے کے دوران صورتحال کشیدہ ہوگئی، پولیس نے دھرنا ختم کرانے کے لیے مظاہرین پر دھاوا بول دیا جس کے باعث پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں جاری ہیں مشتعل مظاہرین نے موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ بھی کی۔

منگل کو پولیس نے دھرنا مظاہرین کو منتشتر کرنے کے لیے ایکشن لیا تو نمائش چورنگی میدان جنگ میں بدل گئی، جہاں پولیس نے شیلنگ کے بعد کیمپ اکھاڑ دیے۔ مظاہرین نے پانچ موٹر سائیکلیں اور ایک گاڑی نذرآتش کر دی، پتھراؤ سے تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

جس کے بعد ایم ڈبلیو ایم نے گلستان جوہر، کامران چورنگی، یونیورسٹی روڈ بلاک کردیا۔ انچولی، فائیواسٹار چورنگی، رضویہ چورنگی پر بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔

شہر میں ایک دوسری مذہبی جماعت نے بھی دھرنے دینے کا اعلان کردیا ہے۔ مذہبی گروپ کے کارکن لسبیلہ، اورنگی اور ناگن چورنگی پر بیٹھ گئے ہیں، قیوم آباد، کورنگی پانچ، ملیرمرغی خانہ پر بھی دھرنا دے دیا گیا جبکہ شیرشاہ ، صفورا گوٹھ اور بلوچ کالونی پر بھی احتجاج شروع کردیا گیا۔

سڑکوں کی بندش سے شہری رُل گئے جبکہ ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

منگل کو مشتعل مظاہرین نے نمائش پر پولیس چوکی جلا ڈالی اور ایک گاڑی کو آگ لگادی جبکہ پولیس کی 6 موٹرسائیکلیں بھی نذر آتش کردیں۔

مشتعل مظاہرین کی جانب سے پولیس موبائل کے شیشے بھی توڑے گئے، جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جبکہ مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

کشیدگی اور جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ کے بعد پولیس نے متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا اور مذہبی جماعت کا کیمپ بھی اکھاڑ دیا جبکہ پولیس نے نمائش چورنگی کا کنٹرول سبنھال لیا۔

ادھر کراچی کے علاقے ملیر 15 میں بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا، جس کے باعث متاثرہ علاقے کی بجلی بند کردی گئی۔

ملیر 15 کے قریب فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، زخمی اہلکار نیاز خان شاہین فورس کورنگی کا اہلکار ہے جبکہ زخمی اہلکار ضیغم سعود آباد تھانے میں تعینات ہے۔

اس کے علاوہ رضویہ سوسائٹی میں بھی پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران شیلنگ کی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس

دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں دھرنے کی آڑ میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں نذرآتش کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کو صورتحال بہتر کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہری و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی کسی صورت اجازت نہیں، احتجاج کا حق سب کو ہے مگر اس طرح شہری املاک کو نقصان پہنچانا شرانگیزی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جنہوں نے گاڑیاں جلائیں اُن کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، ہم نے دھرنوں کے لیے مخصوص پلیٹ فارم کی اجازت دے رکھی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ شہر میں بدنظمی ختم کرکے فوری رپورٹ پیش کی جائے۔

علامہ سید حسن ظفر نقوی کی دھمکی

ادھر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید حسن ظفر نقوی نے دھمکی دی ہے کہ ’یہ دھرنا جاری رہے گا جو کرنا ہے کرلو، جن مقامات پر دھرنے ختم کیے تھے اب پھر سے وہاں دھرنے دیئے جائیں گے‘۔

واضح رہے کہ پارہ چنار میں پرتشدد واقعات کے بعد اظہار یکجہتی کے لیے کراچی میں چند روز سے 12 مقامات پر دھرنے جاری تھے، منگل کی صبح پولیس نے شہر میں جاری دھرنوں کو ختم کرانے کے لیے کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں مختلف مقامات پر کشیدگی بڑھ گئی۔

اب تازہ اطلاعات کے مطابق کراچی میں چار مقامات نمائش، یونیورسٹی روڈ سمامہ شاپنگ مال اور کامران چورنگی پر احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔ مرکزی احتجاجی دھرنا نمائش چورنگی پر ہے۔

دوسری جانب اہل سنت و الجماعت کی جانب سے پیر کو دوپہر میں دھرنے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اہل سنت والجماعت کا مرکزی دھرنا ٹاور پر دیا جائے گا۔ دونوں مذہبی جماعتوں کے دھرنوں کی وجہ سے تصادم کا خدشہ بڑھ گیا۔

دھرنے ختم کرانے کیلئے پولیس کی کارروائی

منگل کو عباس ٹاؤن میں دھرنے کے دوران پولیس نے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی، جس سے علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہو گیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان پتھراؤ بھی ہوا۔ پولیس نے دھرنے کا ٹینٹ اکھاڑ دیا، جس کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی۔

واضح رہے کہ ضلع کُرم کی صورت حال پر گرینڈ جرگہ کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ سکا ہے اور ضلع میں قیام امن کیلئے آج فریقین کے درمیان معاہدہ طے پانے کا امکان ہے جبکہ کمشنر ہاؤس کوہاٹ میں گرینڈ جرگہ آج ہوگا۔

دھرنے ختم ہونے والے مقامات

منگل کی صبح جوہر چورنگی، فائیواسٹار، سہراب گوٹھ، ناظم آباد، اور سرجانی پر جاری دھرنے ختم ہوگئے تھے جس کے بعد روڈ کو عام گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

دھرنے والوں سے مذاکرات

خیال رہے کہ منگل کو صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے ’نیوزانسائیٹ ود عامرضیا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں پرامید ہوں دھرنے ختم نہ بھی ہوئے تو سائیڈ پر ہوں گے، علما سے گزارش کی ہے کہ مسئلے کا کوئی حل نکالیں۔

ناصر حسین نے مزید کہا کہ دھرنے والوں نے چار روز پہلے یقین دہانی کرادی تھی، مگر رکاوٹیں دور نہ کی گئیں، حکومت نے کبھی سڑک بند کرنے کی اجازت نہیں دی۔

مجلس وحدت المسلمین کی تردید

مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا تھا کہ کراچی میں دھرنے والے نہیں بلکہ صوبائی حکومت خود سڑکیں بند کر رہی ہے۔

آج ٹی وی کے پروگرام ’نیوزانسائٹ‘ میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کراچی پولیس چیف کے بیان کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دھرنے والوں میں سے کسی کی جاوید عالم اوڈھو سے بات نہیں ہوئی نہ مذاکرات ہوئے ہیں۔

پاکستان

protest