ہوائی جہاز میں سب سے محفوظ سیٹ کون سی ہے؟ جانیے
تیز رفتار ہوائی سفر کو بعض اوقات حادثات خطرناک بھی بناتے ہیں تاہم جہاز میں ایک نشست ایسی بھی ہوتی ہے جو سب سے زیادہ محفوظ تصور کی جاتی ہے۔
آج کے دور میں سفر دور کا ہو یا قریب کا صاحب حیثیت لوگ ہوائی سفر کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ وقت کی دوڑ میں یہ تیز رفتار اور سہولتوں سے آراستہ سفر ان کا وقت بچاتا ہے لیکن جہاز کو پیش آنے والے حادثات انہیں پُرخطر بھی بناتے ہیں اور ہمارے سامنے ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں ہوائی حادثات میں جہاز کے تمام مسافر لقمہ اجل بنے۔
اس سوال کو حل کرنے سے پہلے، یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ان نایاب واقعات کے باوجود ہوائی سفر اب تک نقل و حمل کے محفوظ ترین طریقوں میں سے ایک ہے۔
طیارہ حادثے کے بعد جنوبی کوریا میں مزید دو طیارے تباہی سے بال بال بچ گئے
حالیہ حادثات کی طرح فضائی حادثات اکثر اپنی تباہ کن نوعیت کی وجہ سے سرخیوں میں آتے ہیں۔ تاہم اموات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سڑک حادثات کے مقابلے میں بہت کم ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں نمایاں طور پر کم اموات ہوتی ہیں۔
امریکہ میں سڑک کے سفر میں اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے (1.18 اموات فی 100 ملین گاڑی میل) (بھارت کے اعداد وشمار دستیاب نہیں)، اس کے بعد ریل کا سفر (0.04 اموات فی 100 ملین مسافر میل)، ہوائی سفر سب سے محفوظ رہا ڈبلیو اور ایف اے اے جیسی تنظیموں کے عالمی حفاظتی اعدادوشمار کے مطابق 0.003 اموات فی 100 ملین مسافر میل ہیں)۔
نیدر لینڈز کا مسافر طیارہ اوسلو ایئرپورٹ پر حادثے سے بال بال بچ گیا
اسی سلسلے میں ہوا بازی کے ماہر پروفیسر ڈگ ڈرری کہتے ہیں کہ حادثات سے ہمیشہ ایک ہی جیسا نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا۔ 1989 امریکہ ایئر لائنز کی ایک پرواز ریاست آئیووا میں حادثے کا شکار ہوگئی۔ اس میں سوار 269 افراد میں سے 184 افراد بچ گئے۔ بچنے والی بہت سی سواریاں جہاز کے آگے والے حصے میں بیٹھی ہوئی تھیں جو کہ فرسٹ کلاس سے پیچھے تھا۔
ماہرین کے مطابق ’ٹائمز انوسٹی گیشن نے 35 سالوں میں حادثات کا شکار ہونے والی پروازوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جس کے بعد انہوں ںے نتیجہ اخذ کیا کہ پرواز کے سب سے پچھلے حصے کی درمیانی سیٹوں پر اموات کی تعداد سب سے کم یعنی 28 فیصد ہوتی ہے جبکہ جہاز کے درمیانی حصے میں موجود سیٹوں میں اموات کی تعداد 48 فیصد ہوتی ہے۔
ہوابازی کے ماہر پروفیسر ڈگ ڈرری کہتے ہیں کہ ’یہ بات سمجھ میں بھی آتی ہے کیونکہ ایگزٹ رو کے قریب بیٹھنے سے آپ ایمرجنسی کے دوران تیزی سے باہر نکل سکتے ہیں تاہم وہاں آگ نہ لگنے کی بھی سہولت ہوتی ہے تاہم جہاز کے پروں میں تیل ہوتا ہے جس کے باعث درمیانے حصے میں بیٹھنے پر ایمرجنسی کے وقت باہر نکلنے کی صورت نہیں ہوتی۔‘
امریکی نجی جہاز کو حادثہ، تمام مسافر ہلاک
ہوابازی کے ماہر پروفیسر نے مزید کہا کہ ’اسی طرح اگلے حصے کے قریب بیٹھنے سے آپ پچھلے حصے میں بیٹھے ہوئے افراد کی نسبت زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں کیونکہ اس میں آخری ایگزٹ رو ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے درمیان والی سیٹیں شیشے والی یا راستے والی سیٹوں سے بہتر ہوتی ہیں کیونکہ بقیہ دونوں طرف دباؤ ہو سکتا ہے۔
یہاں پر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پروازوں کے حادثات بھی ایک دوسرے سے مختلف اور بھیانک ہو سکتے ہیں جیسا کہ اگر کوئی جہاز کسی پہاڑ سے ٹکراتا ہے تو وہاں سوار افراد کے بچنے کے امکانات نہایت کم ہوتے ہیں۔ جیسے 1979 میں نیوزی لینڈ کی فلائٹ انٹارٹکا کی پہاڑی سے ٹکرائی تھی جس کے نتیجے میں عملہ سمیت 257 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اسی طرح کھلے سمندر میں جہاز کے گرنے سے بھی سواریوں کے ہلاکت کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں جیسے 2009 میں ایئر فرانس کی پرواز 447 کے ساتھ حادثہ پیش آیا تھا جس کے باعث عملہ سمیت 228 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ماضی کے حادثات کے مطالعے اور تجزیوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہوائی جہاز کی پچھلی نشستوں میں سامنے والی نشستوں کے مقابلے میں بقا کی شرح قدرے زیادہ ہو سکتی ہے۔
امریکہ کے ’ایوی ایشن ڈیزاسٹر لا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق میگزین ’پاپولر میکینکس‘ نے 1971 سے 2005 کے درمیان ہونے والے طیاروں کے حادثوں کا مطالعہ کیا اورتحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ طیارے کے بالکل پچھلے حصے کی نشستیں سب سے محفوظ ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق، جہاز کے دوسرے حصوں میں بیٹھے مسافروں کے مقابلے عقب میں بیٹھے مسافروں کے زندہ رہنے کے امکانات 40 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر نجی ایئرلائن کے جہاز کو حادثہ 68
جہاز کے حادثات کے دوران سامنے والی سیٹیں زیادہ خطرے سے دوچار ہوتی ہیں کیونکہ ان کو ابتدائی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے کہ ناسور، کریش لینڈنگ، زمینی ڈھانچے کے ساتھ تصادم، یا رن وے اوور رن، جیسے 2010 کا منگلور حادثہ، جہاں ہوائی جہاز پہاڑ سے پھسل گیا تھا۔
قازقستان میں اکتاو کے قریب آذربائیجان ایئر لائن کی پرواز کے حادثے کے بعد پوسٹ کی گئی ایک ریل میں، فوسٹر نے امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”مطالعہ میں بچ جانے والوں کے ساتھ کریشوں کی ایک سیریز کا جائزہ لیا گیا۔ ہوائی جہاز نے آپ کو زندہ رہنے کا 49% موقع دیا؛ پروں کے درمیان بیٹھنے سے آپ کو 59% موقع ملا، لیکن اگر آپ ہوائی جہاز کے پچھلے حصے میں بیٹھ گئے، آپ کے امکانات 69 فیصد تک بڑھ گئے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ ”یہ تجویز کرتا ہے کہ سستی نشستیں زیادہ محفوظ ہیں، لیکن آپ یقینی طور پر اس پر غور کر سکتے ہیں، کیونکہ ہوائی سفر اب تک نقل و حمل کا سب سے محفوظ طریقہ ہے۔“
امریکی ٹائم میگزین کی 2015 کی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہوائی جہاز کے حادثوں کے 35 سال کے اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوائی جہاز کے عقبی حصے کے درمیان کی نشستیں سب سے محفوظ ہیں، جن میں اموات کی شرح 28 فیصد ہے۔ دوسرا سب سے محفوظ آپشن ہوائی جہاز کے بیچ میں نشستیں تھیں، جن کی شرح اموات 44 فیصد تھی۔
حادثے کا شکار جہاز کے پائلٹس کے آخری الفاظ نے رونگٹے کھڑے کردیے
رپورٹ کے مطابق دھماکوں کے خطرے کی وجہ سے درمیان میں سیٹیں کم محفوظ ہو سکتی ہیں، کیونکہ زیادہ تر جدید مسافر طیاروں میں پروں کو ایندھن کے ٹینک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ تاہم، درمیانی قطاریں، جو ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب واقع ہیں، اگر حادثے کے بعد انخلاء کی ضرورت ہو تو زیادہ محفوظ سمجھی جاتی ہیں۔
مزید برآں ہوائی جہاز کے عقبی حصے میں بیٹھے مسافروں کے لیے پچھلی ایمرجنسی ایگزٹ کی قربت اسے ایک محفوظ آپشن بناتی ہے، کیونکہ یہ انخلاء کا وقت کم کر سکتا ہے۔ تاہم، ہوائی جہاز کے پچھلے حصے کی نشستیں بھی حادثے کے دوران اپنے خطرات کے ساتھ آتی ہیں، کیونکہ دم پہلے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں پچھلے حصے میں زیادہ ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔
یو ایس فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ کوئی بھی حصہ فطری طور پر دوسرے سے زیادہ محفوظ نہیں ہے۔ اہم عوامل کریش کے حالات، اثر کی قسم اور شدت اور دیگر متغیرات ہیں۔ اگرچہ ہوا بازی نقل و حمل کا سب سے محفوظ طریقہ ہے، لیکن اس کے خطرات انہی عوامل سے تشکیل پاتے ہیں۔