عالمی ادارہ صحت کے سربراہ اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گئے
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ یمن میں کی گئی اسرائیلی فضائی کارروائی کا نشانہ بننے سے بال بچ گئے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ یمن کے حوثی باغیوں کے زیر قبضہ دارالحکومت کے ہوائی اڈے پر اسرائیل کے مہلک حملوں میں بال بال بچے ہیں۔
لینڈنگ کے دوران طیارے میں آگ لگ گئی، 62 افراد ہلاک
اسرائیلی فضائیہ نے جمعرات کو صنعا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور یمن کے دیگر اہداف کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے بی بی سی ریڈیو کو بتایا کہ جمعرات کو ہوئے حملے کے بعد ان کے کان ابھی تک بج رہے ہیں، وہ صنعا میں پرواز میں سوار ہونے کی تیاری کر رہے تھے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت شہری تنصیبات کے تحفظ کا احترام کیا جانا چاہیے۔
ٹیڈروس نے کہا، ’ہم نے قریب ہی ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی، اور پھر میں نے سوچا کہ حملہ دوبارہ ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ آواز اانتہائی تیز اور بہرا کر دینے والی تھی، ’24 گھنٹے سے زیادہ ہو چکے ہیں اور اب بھی میرے کان بج رہے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اس آواز نے میرے کان کو متاثر کیا یا نہیں۔ دھماکہ بہت شدید تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ نشانہ ڈیپارچر لاؤنج کو بنایا گیا تھا جو جو ہمارے برابر میں ہی تھا، اس کے بعد کنٹرول ٹاور پر حملہ ہوا۔ ’یہ قسمت کی بات ہے۔ ورنہ اگر میزائل ذرا سا بھی ہٹ جاتا تو یہ ہمارے سر پر لگ سکتا تھا… میرے ساتھی نے کہا کہ ہم موت سے بال بال بچے ہیں‘۔
حوثی نائب وزیر ٹرانسپورٹ یحییٰ السیانی نے بتایا کہ ان حملوں میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔
ٹیڈروس اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرس کی جانب سے زیر حراست اقوام متحدہ کے عملے کی رہائی اور جنگ زدہ ملک میں صحت اور انسانی صورتحال کا جائزہ لینے کے مشن پر یمن کا دورہ کر رہے تھے۔
شامی فوج کے 70 اہلکار شام کی نئی انتظامیہ کے حوالے
ٹیڈروس نے کہا کہ اسرائیل کو معلوم تھا کہ وہ اس وقت ہوائی اڈے پر ہیں۔
انہوں نے کہا، ’ہماری پروازیں وغیرہ بین الاقوامی سطح پر مشہور ہیں‘۔
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا میں وہاں ہوں یا نہیں، اگر یہ سویلین تنصیب ہے، تو اسے بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔
ٹیڈروس نے ایکس پر حملوں کی ویڈیو پوسٹ کی اور ساتھیوں اور ہوائی اڈے کے عملے کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ”انتہائی خطرناک حملے“ کے دوران انہیں بچانے کی کوشش کی اور اس کے بعد وہ اور ان کی ٹیم اردن باحفاظت روانہ ہوئے۔